ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
حضرت والا کا ایک بددین کے پاس جانا اور اس کا ذلیل ہونا حضرت کے جواب دینے پر ارشاد : کانپور میں ایک امیر شخص تھے وجیہہ مونچھیں بڑھی ہوئی ۔ غرض ایسی وضع تھی ان کی کہ آدمی ان کی وجاہت سے مرعوب ہوجاتا تھا عقائد ان کے اچھے نہ تھے لوگوں سے سامنے شبہات پیش کرتے تھے لوگ ان کی ظاہری وجاہت سے مرعوب ہوجاتے تھے ۔ مجھ کو ایک قاضی صاحب ان کے ٌپاس لے گئے اس غرض سے کہ اچھا ہے ان کو ہدایت ہوجائے ۔ چنانچہ میں وہاں گیا وہاں مجمع تھا ۔ ایک انگریزی خواں ہندی بھی تھا ۔ قاضی صاحب نے ان سے کہا کہ میں مولوی صاحب کو شبہات دفع کرنے کی غرض سے لایا ہوں وہ بولے کہ میرے شبہات کون دفع کرسکتا ہے وہ تو تاریخی واقعات ہیں ۔ ہاں تاریخ کا انکار کرو تو خیر ۔ پھر کہا کہ میں اس وقت ایک شبہ پیش کرتا ہوں وہ یہ کہ امیر معاویہ حضرت علی کو برا بھلا کہتے تھے اس کا ثبوت تاریخ سے دے سکتا ہوں اور حدیث میں ہے من سب اصحابی فقد سبنی ومن سبنی فقمہں د سب اللہ تو اس وعید میں امیر معاویہ بھی داخل ہوئے ۔ میں نے کہا کہ گویہ الفاظ تو نہیں حدیث کے مگر ہاں اس قسم کا مضمون ہے مگر اس کا مصداق غیر صحابہ ہیں ۔ صحابہ اس سے مراد ہی نہیں اور میں اس کی ایک مثال دیتا ہوں وہ یہ کہ کوئی شخص یوں کہے کہ جو میری اولاد کو نگاہ بھر کر دیکھے گا تو اس کی آنکھ نکال لونگا ظاہر ہے کہ اس خطاب میں غیر اولاد مراد ہیں ۔ اس لڑکے کے بھائی ہرگز مراد نہیں اگر وہ اپنے آپس میں شرارت کریں تو وہ اس وعید میں داخل نہیں ہیں ۔ خواہ اور دوسرا کوئی ضابط ان کے لئے ہووہ دوسری بات ہے مگر یہ سزا ( یعنی آنکھ نکالنا ) ان کے لئے تجویز نہ ہوگا ۔ وہ صاحب یہ سن کر چپ ہی تو رہ گئے اور کوئی جواب تو بن نہ پڑا ۔ بس اس بابوسےکہنے لگے کہ دیکھئے جناب یہ ذہانت کی باتیں ہیں علماء کی ۔ میں نے کہا کیا آپ غباوت کی بات کہلانا چاہتے ہیں ۔ اور جواب بالکل صحیح ہے کیونکہ واقعی ایسا خطاب غیروں کے لئے کیا کرتے ہیں ۔ اپنوں کیلئے نہیں کیا کرتے اس سے ظاہر ہے کہ غیرصحابہ ہی مراد ہیں ۔ وہ شخص عامل بھی تھے ۔ عمل سے بھی لوگوں کو دبالیتے تھے اور مسمر یزم سے بھی اثر ڈالتے تھے ۔ میں نے دیکھا کہ یہ شخص مجع میں اس وقت بہت خیف ہوئے ہیں ۔ ان کی خفت دھونے کی غرض سے میں نے ان سے کہا کہ میرے جسم میں خون کم ہے اس سے نیند کم آتی ہے مجھے بھی آپ پانی پڑھ دیا کریں تاکہ میں بھی آپ کے فیض سے حصہ حاصل