ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
میں جب مان لیتا کہ اس کے ساتھ اتنا ہی ہوتا کہ جیسے ہی لوگ جمع ہوئے تھے آپٌ نے تردید کی ہوتی کہ یہ خبر غلط ہے کہ وعظ نہیں ہوگا مگر آپ نے ایسا نہیں کیا ۔ اب جب یہ پیغام پہنچا کہ کھانا مکان پر بھیج دیا جائے اور آٌپ نے سمجھا کہ یہ مجمع ہونا اس کی طبیعت کے خلاف ہوا تب مجمع کو موقوف کیا یہ تو صریح دلیل ہے اس بات کی کہ آپ کو وعظ ہونے کا خیال تھا اور اسی خیال سے یہ مجمع ہوا انہوں نے کہا ۔ حاشاد کلام جو ہم نے یہ مجمع کیا ہو ۔ نہ معلوم کس نے یہ خبر اڑادی کہ وہاں وعظ ہوگا ۔ ہم اس میں بالکل بے قصور ہیں ۔ فرمایا میں اب بھی کھانا کھانے کو اور وہاں چلنے تیار ہوں اگر میرا اطمینان کردیا جائے کہ آپ نے اسی وقت اس خبر کی تردید کی تھی جبکہ مجمع ہونا شروع ہوا تھا ۔ اس پر وہ لوگ لا جواب ہوگئے اور بادل ناخواستہ واپس ہوگئے فرمایا یہ ہمارے معاملات ہیں کہ معاہدہ کے خلاف کرنا کچھ جرم ہی نہیں ہے کیا تہذیب رہ گئی ہے ۔ آج شام کو یعنی بروز شنبہ 28 صفر 37ہ حضرت والا پانی پت سے رخصت ہوکر کانپور روانہ ہوئے ۔ پانی پت کے اسٹیشن پر پہنچے تو وہ شخص آیا جس پر جمعہ کے دن خفگی ہوئی تھی جس نے کہا تھا کہ امیروں کا کہنا ہوا غریبوں کا کچھ نہ ہوا ۔ اور حضرت والا سے بالحاح اپنے قصور کی معافی مانگی ۔ فرمایا اگر میں کسی کو تنبیہ وتہدید کرتا ہوں تو اس میں اسی کا فائدہ ہوتا ہے تم کچھ خیال نہ کرو مجھے خدانخواستہ کسی سے عدالت تھوڑا ہی ہے ۔ ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تحریر ختم ہوئی ) اس کے بعد مولوی محمد یوسف کی تحریر ہے ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ضروری اطلاع اس میں اس سفر کے حالات ہیں جو حضرت والا نے ماہ صفر 37 ھ اور ماہ ربیع الاول 37ھ میں پانی ٌپت ضلع کرنال اور کانپور اور فتح ٌپور اور گوکھپور اور موضع پوکھر بٹوا کی طرف فرمایا اور یہ کمترین پانی پت میں موجود نہ تھا ۔ اس لئے وہاں کے حالات میرے بھائی مولوی محمد مصطفیٰ صاحب نے لکھے ہیں ۔ جو میری اس تحریر کے اول میں منسلک ہیں اور اخیر کے کچھ جزوسفر میں بھی یہ حقیر حضرت سے علیحدہ ہوگیا تھا اس وقت کے ملفوظات خواجہ عزیز الحسن صاحب نے لکھے ہیں اگر وہ صاف ہوگئے تو اس کے اخیر میں ملحق ہوں گے دیباچہ جو بھائی مولوی محمد مصطفیٰ صاحب کی تحریر