ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
وہ صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ غالبا آپ اس مضمون کو مجھ سے چھپانا چاہتے ہیں سو میں عربی سمجھتا ہوں ۔ اس لئے آپ اجازت دیں کہ میں دور جا بیٹھوں ۔ پھر پاس آبیٹھوں گا ۔ میں اپنی نادانی پر بے حد شرمندہ ہوا ۔ بعد میں سمجھ میں آیا کہ میں نے اس حدیث کو چھوڑا تھا ( جس میں یہ مضمون ہے کہ ین شخص ہوں تو تیسرے کی موجودگی میں دو آدمی سر گوشی نہ کریں اس لئے شرمندگی اٹھانی پڑی سبحان اللہ ایسی عجیب غریب تعلیم ہے شریعت کی اور جو تعلیم بھی ہے ایسی ہی ہے ۔ ایک صاحب کی دعوت کا عجیب طرز ارشاد : دعوت کا طرز ایک جگہ مجھے بہت پسند آیا ۔ میزبان نے مجھ سے پوچھا کہ بے تکلف بتلا دو کیا کھاؤ گے گھی کیسا کھاؤ گے مرچ کیسی کھاتے ہو ۔ اور کوئی چیز پکانے کی بتلا دیجئے وہی سالن پکایا جائے ۔ اس طر کو دیکھ کر اتنا میرا جی خوش نہ ہوا تھا ۔ اور انہوں نے کہا کہ ہمارے دادا کے یہاں سے یہی معمول ہے مہمان کے کہنے پر رہتے ہیں ۔ مگر مہمان بھی تو مخلص ہو ورنہ عام لوگ تو ایسے استفسار پر یوں کہنے لگیں کہ کیا ہم بے حیا ہیں جو خود کہیں ۔ ایک غیر مقلد کا قول کہ ہم ابو حنیفہ کی کیوں تقلید کریں صحابہ کی کیوں نہ کریں واقعہ : ایک صاحب نے کہا کہ ایک غیر مقلد یوں کہتے تھے کہ ہم ابو حنیفہ کی تقلید کیوں کریں ہم صحابہ کی تقلید کیوں نہ کریں کیونکہ اختلاف دونوں جگہ موجود صحابہ میں بھی اختلاف تھا ۔ یہاں صاحبین نے اختلاف کیا ہے ۔ قاضی خاں میں کچھ ہے عالمگیری میں کچھ ہے ۔ غرض اختلاف دونوں جگہ پر موجود ہے پھر ہم صحابہ ہی کی تقلید کیوں نہ کریں ۔ کیا صاحبین نے امام صاحب کے خلاف نہیں کیا ہے ۔ کیا باوجود اس کے تم صاحبین کی تو تقلید کرتے ہی ہو مگر شافعی کی کیوں نہیں کرتے ۔ ارشاد : اصل یہ ہے کہ مصالحہ دینیہ سے اس کی ضروورت ثابت ہوچکی ہے کہ کل یا اکثر فروع رقلید کسی معین مجتہد کی ہونا چاہجئے تو اس کے لئے اس مجتہد کے مذہب کا مدون مضبط ہونا بھی ضروری ہے ۔ اور صحابہ میں کسی کا مذہب اس طرح اصولا وفرعا مدون ہی نہیں ۔ تو اگر صحابہ کی تقلید کی جائے گی تو ایک صحابی کی نہ ہوگی اور ائمہ اربعہ کا مذہب مدون ہے ریا کہ صاحبین کی تقلید امام صاحب کی ترک تقلید ہے سو اصل تقلید اصول میں ہے اور صاحبین