ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
اور روز مرہ پہرہ تبدیل ہوتا ۔ وہ اس طرح کہ جن کا پہرہ آج مثلا دس سے گیارہ بجے تک تھا ۔ ان کو دوسرے گھنٹہ میں رکھا جاتا یا اخیر میں منتظم صاحب جیسا مناسب خیال کرتے تغیر وتبدل کرتے یہ اس لیے تاکہ سب پر یکساں بار رہے ۔ کیونکہ اخیر شب میں جاگنا نہ نسبت اول شب کے ۔ زیادہ دشوار ہے ۔ اس لئے ہر روز تغیر وتبدل کیا جاتا تھا اخیر تک اسی پر عمل رہا ۔ ملفوظات فتح پور اس ملفوظ میں عجیب قابل دید تحقیق ہے واقعہ : ایکھ صاحب نے (ہنسوا کے رہنے والے ہیں ) کہا کہ یہ جو دعا میں ہے اللھم انی اعوذ بک منک ۔ اس میں مستعاذ اور مستعاذ منہ ایک ہی ہے ( یعنی ذات باری تعالٰی ) یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ہی چیز مستعاذ ہوا وہی مستعاذ منہ ۔ ارشاد : اس میں علماء نے مضاف محذوف مانا ہے یعنی اللھم انیس اعوذ بک برضاک من سخطک ۔ اورمحقیقن نے یہ کہا ہے کہ دونوں جگہ ذات ہی مراد ہے اور ذات جامع ہے ۔ صفات قہریہ اور لطیفہ کو ۔ اور بہ اختلاف حیثیت وہی ذات مستعاذ ہے اور وہی مستعاذ منہ ذات کی عظمت خود مقتضی ہے خوف اور ہیبت کو قطع نظر اس سے کہ ادھر سے معاملہ قہر کا ہو ۔ چنانچہ محققین کی خشیت ذات کے اعتبار سے ہے اس لیے انبیاء علیہم السلام مامون نہیں ہوئے باوجود یکہ ان کو حق تعالٰٰی کے وعدہ پر پورا اطمینان ہے ۔ کذب کا احتمال بھی نہیں ان کو حق تعالٰی کی عظمت کا خوف ہوتا ہے اللہ تعالٰی کی تو بڑی شان ہے ۔ مخلوق کی شان یہ ہے کہ وہ کتنا ہی اطمینان دلائیں مگر ہیبت ایسی ہوتی ہے کہ ان کے سامنے مغلوب ہی ہونا پڑے ۔ دہلی کے ئجائب خانہ میں ایک شیر مضبوظ کٹ گھر میں بند تھا ۔ ایک شخص نے اس کے سامنے لکڑی سے اشارہ کیا اس نے کچھ التفات نہ کیا ۔ پھر چھیڑا تو اس نے جو آنکھیں نکالی ہیں تو وہ شخص بے ہوش ہوکر گر پڑا ۔ یہ ذات کی ہیبت ہے اور خوب خدا تعالیٰ وہی ہے جو ذات کا ہو ۔ امام غزالی نےا س مسئلہ کو ،، احیاء العلوم کی کتاب الخوف میں لکھا ہے مگر عنوان اس قدر تیز ہوگیا کہ اس کے دیکھنے سے اثریہ ہوتا ہے کہ قریب قریب مایوسی ہوجاتی ہے ۔ اسی واسطے ضعفاء کو منع کرتا ہوں اس کی کتاب الخوف کے دیکھنے سے بعض لوگوں نے اس کو دیکھ کریاس غلبہ سے نماز روزہ تک چھوڑ دینے کا قصد کرلیا ۔ انہوں نے ۤ(امام غزالی ) اس مسئلہ کو زیادہ