ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
میں گناہ کیا ہوا جس کی معافی کی ضرورت ہو اور بالفرض گناہ ہوا بھی بچہ نے ایسے وقت میں دودھ پیا ہے جبکہ وہ مکلف نہ تھا تو اس کے ذمہ تو گناہ ہو نہیں سکتا ۔ اگر ہوا تو ماں کے ذمہ ہوا تو الٹا اسی کو معاف کرانا چاہئے اولاد کے ذمہ تو کسی صورت سے معافی لازم آتی ہی نہیں ۔ غرضیکہ کہ یہ محض رسم جہالت ہے ۔ سوال : ایک جگہ کا امام مرتکب کبائر ہے اور بار بار اس سے توبہ کرائی جاتی ہے ۔ مگر پھر مرتکب ہوتا ہے اس کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے اور اس کو امام بنانا چاہئے یا نہیں ۔ یہ توبہ اس کی صرف ریا کی ہے اس دباؤ سے ظاہرا توبہ کرلیتا ہے کہ نکال نہ دیا جاؤں ۔ فرمایا یہ تو کیسے کہا جاسکتا ہے کہ توبہ ریا کی ہے ۔ کسی کے دل کا حال تمہیں کیا معلوم یہ بتاؤ کہ اس کے مقتدی کیسے ہیں آیا خواص اور متقی ہیں یا وہ بھی اس کے ہم جنسی ایسے ہی بے احتیاط ہیں ۔ عرض کیا کہ مقتدی دونوں قسم کے ہیں ۔ فرمایا تو اس صورت میں عوام کی نماز تو ہوجائے گی اور محتاط لوگوں کی نماز مکروہ ہوگی اور اگر اس کے عزل پر قدرت ہوتو معزول کرنا واجب ہے اور اگر قدرت نہ ہوتو مجبوری ہے ۔ آج دن کا کھانا حافظ لقاءاللہ صاحب کے یہاں تھا ۔ ایک بڑے کٹورے میں حلیم یعنی کھچڑا خاص حضرت والا کے سامنے رکھا گیا ( کیونکہ حلیم حضرت کو مرغوب ہے ) فرمایا اس کو بھی سب کو پہنچا دیا جائے ۔ ایک برتن میں کھانا ہوتا ہے تو مجھے تنگی ہوتی ہے اور دل گوارا نہیں کرتا کہ اکیلے کھایا جائے ۔ اگر دو چار آدمی ہوں تو یہ بھی ممکن ہے کہ سب ہاتھ بڑھا کراسی برتن میں شریک ہوجائیں ۔ یہاں ایسا ممکن نہیں کیونکہ آدمی زیادہ ہیں ۔ سب اس برتن میں نہیں پہنچ سکتے ۔ چنانچہ برتن اور منگائے گئے اور وہ حلیم سب کو تھوڑا تھوڑا پہنچایا گیا ۔ 23 صفر 1337 ھ یوم پنجشنبہ 28 نومبر 18 ھ مغرب کی نماز میں سورۃ تکاثر اور والعصر پڑھی ۔ کل کے دن دو شخصوں نے حضرت والا سے بیعت کی درخواست کی تھی ان سے حضرت نے فرمایا تھا کہ کل بعد مغرب میرے قریب آبیٹھنا تاکہ مجھے یاد آجائے چنانچہ ایک شخص ان میں سے اس وقت مغرب کے بعد موجود تھے ۔ لیکن حضرت سے ذرا سے دوربیٹھے رہے جب حضرت والا وظیفہ سے فارغ ہوکر اٹھ کر چل دیئے تو وہ سامنے آئے اور عرض کیا میں حاضرہوں ۔ فرمایا میں جب اٹھ کر کھڑا ہوا تب آپ نے کہا میں نے آپ سے کیا کہا تھا ۔ عرض کیا میں حاضر تھا مگر حضرت کو وظیفہ پڑھتے دیکھ کر چپکا بیٹھا رہا ۔ فرمایا میں