ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
بے فائدہ سوال کا کیا نتیجہ ایک شخص کا خط آیا تھا کہ حضور صل اللہ علیہ وسلم کے والدین مومن تھے یا کافر اور جنت میں جائیں گے یا دوزخ میں اس پر جواب فرمایا ۔ ارشاد : اس کی تحقیق سے تمہیں کیا فائدہ ( پھر حضرت نے فرمایا ) اس پر لوگ بد اخلاق کہتے ہیں پھر میرے جواب بھجینے کے بعد خطوط آتے ہیں کہ صاحب آپ نے جواب نہیں دیا بہت خط آتے ہیں ایسے ( جن میں فضول باتیں دریافت کی جاتی ہیں ) میں سب کا یہی جواب دیتا ہوں ۔ واقعہ : ایک طالب علم کا خط آیا کہ مدرسہ میں جو چندہ آتا ہے اس سے خوراک دینا اور مدرسین کی تنخواہ دینا کیسا ہے ۔ اس پر حضرت والا نے یہ جواب لکھا ۔ ارشاد : مہتممین سے کہئے کہ یہ مسئلہ وہ پوچھیں تم طالب علم کیوں پوچھتے ہو ( اس کے بعد حضرت نے حاضرین سے فرمایا ) کہ ایسے جواب پر بعض کے نہایت شکر یہ کے خط آتے ہیں کہ ہمیں غلطی سے بچا دیا ۔ اور بعض گالیاں اور برا بھلا لکھتے ہیں ( کہ جواب بھی نہ دیا ) فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب نے لکھا تھا کہ جب نماز پڑھتا ہوں آپ کی صورت سامنے آجاتی ہے یہاں تک کہ آپ کی آواز تک محسوس ہوتی ہے اس پر حضرت والا نے فرمایا ۔ ارشاد : آج کل کے مشائخ تو اس کو بڑا کمال سمجھتے ہیں حالانکہ کمال نہیں اور خط کا جواب یہ لکھا کہ قابل التفات نہیں ہے کام میں لگے رہئے ہرگز التفات نہ کیجئے ۔ رہزن ہے یہ خیال ۔ فقط ۔ واقعہ : ایک شخص نے بہت لمبا چوڑا خط لکھا تھا ۔ حضرت نے اس کا جواب یہ لکھا اور حاضرین کو سنایا ۔ ارشاد : خواب کے پیچھے نہ پڑنا چاہیے انسان کو بیداری کی حالت کی طرف توجہ نہیں رہتی جب خواب کے پیچھے پڑتا ہے ۔ فقط ۔ ارشاد : محض تدبیر ہی کو سب کچھ سمجھنا محض غلط ہے رزق کے متعلق محض تدابیر کافی نہیں ہیں جتنے لوگوں کو ترقی ہوئی ہے ۔ اگر ان کے اسباب ترقی کو تحقیق کیا جائے تو حیرت ہوتی ہے کہ ان سب اسباب سے ترقی کیسے ہوگئی ۔ اور اس کا امتحان بہت آسان ہے ایک ترقی یافتہ شخص کو لے لیجئے جس نے مختلف اسباب ترقی پہنچائے ہوں اور پھر دوسرا وہی اسباب جمع کرکے دیکھ لے کہ اس کو ترقی نہیں ہوتی