ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
سے انصاف لرالیجئے کہ خواہش کی یہی علامت ہے یا نہیں ۔ جسے بیکلی کہتے ہیں وہ اور ہی چیز ہے جب تک یہ نہ ہو بیکار ہے یوں تو کتابوں میں سب کچھ لکھا ہے دیکھو اور عمل کرو / جو تم چاہتے ہو وہ تو جب ہی مل سکتا ہے کہ سلطنت کی بھی پروانہ ہو ( جب وہ صاحب چلے گئے تو حضرت نے حاضرین سے فرمایا ) یہ ایسا عذر ہے کہ یہ اس کو خود بھی قوی نہیں سمجھتے اگر قوی عذر تھا تو اب کیسے ضعیف ہوگیا ۔ بات یہ ہے کہ وقعت نہیں مطوب کی مجھے لوگ بدنام کرتے ہیں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں میں ایسا کرتے ہیں ۔ واقعہ جب ہوتو اس کی حقیقت دیکھنا چاہئے لوگ صرف صورت دیکھتے ہیں او دیکھنا چاہئے حقیقت فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب نے چار آنہ کے ٹکٹ بھیجھے خدمت والا میں اس پر فرمایا ۔ ارشاد : یہ ہدیہ اچھا معلوم ہوتا ہے نہ بار دینے میں نہ لینے میں یہ خلوص کی بات ہے متکبر ہوتو یوں کہے کہ چار آنہ کیا بھیجیں ۔ واقعہ : ایک صاحب حضرت کی خدمت میں آئے اور تھے وہ طالب علم مگر معلوم نہیں ہوا ۔ حضرت ان کو دیہاتی سمجھے ۔ اور بیعت کی درخواست کی ۔ حضرت نے فرمایا کہ کیوں بیعت ہوتے ہو انہوں نے کہا تاکہ خیالات ٹھیک ہوجائیں اس پر فرمایا ۔ بیعت سے غلط اغراض ارشاد : بیعت سے خیالات ٹھیک نہیں ہوتے ۔ یہ تمہارا خیال غلط ہے بیعت میں کوئی اثر نہیں اس کے متعلق لوگ بیعت کی حقیقت ہی نہیں سمجھتے بعض لوگ اس خیال میں ہیں کہ بیعت ہوجائیں گے ٹھیک ہوجائیں گے ان کے نزدیک بیعت ہونا ہی کافی ہے اسی طرح کے بہت غلط عقیدے ہورہے بیعت کے متعلق بعض لوگ پیر کی توجہ پر بس کرتے ہیں کہ پیر کی توجہ سے سب کچھ ہوجائے گا ۔ میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ ابو طالب کی طرف توجہ فرماتے تھے یا نہیں ۔ حضور صل للہ علیہ وسلم ان کے مرنیکے وقت کوشش میں رہے ہیں یہاں تک فرمایا کہ کلمہ میرے کان ہی میں پڑھ لو پھر رسول سے زیادہ کس کی توجہ ہوگی پھر اثر کیوں نہیں ہوتا ۔ اب بتلائے توجہ سے کچھ ہوتا ہے یہ پیر زداوں کی خرابی ہے ۔ یہ پیر زادہ سب کو اپنے قابو میں رکھنا چاہتے ہیں ۔ اس لئے ایسے غلط خیالات پھیلا دیئے کہ سب کا ان ہی پر مدار ہے ۔ ( پھر ان سے حضرت نے فرمایا ) بھائی جب تک طریق کے فائدہ کا فیصلہ نہ ہو میں آگے نہیں چلوں