ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
مسلمانت بخوانم در جوایش ٭ درد غۓ راجزا باشد دروغے حضرت مولانا نے سن کر فرمایا کہ یہ تو خاص تکفیر ہوگئی ہم مسلمانوں کی تکفیر نہیں کرتے اور اس کے درمیاں میں دو مصرعے اضافہ فرمائے اس طرح سے مرا کافر اگر گفتی غمے نیست ٭ چراغ کذب رانبو وفروغے مسلمانت بخوانم درجوایش ٭ وہم شیرت بجائے تلخ دوغے اگر خود مومنی فبہا وگر نہ ! ٭ دروغے راجز اباشد دروغے ہمارے بزرگوں نے مدتوں قادیانی کی تکفیر نہیں کی اس کے اقوال کی تاویلیں کرتے رہے مگر جب حد سے بڑھ گیا تو تکفیر کی ۔ مثلا اس نے یہ دعویٰ کیا کہ میں نبی ہوں ۔ ابتدا میں محض الہام کا مدعی تھا گو اس میں بعض مضامین بہت موحش تھے مثلا یہ الہام کہ ،، یا احمد یتم اسمک ولا یتم اسمی ،، بعض علماء نے تکفیر کی تھی اور وہ علماء مولانا محمد یعقوب صاحب کی خدمت میں بھی آئے تھے اور آپ سے اس معاملہ میں عرض کیا تھا ۔ مگر آپ نے تکفیر سے انکار فرمایا ۔ اس بناء پر کہ ان اقوام میں تاویل ہوسکتی ہے ۔ چنانچہ ہمارے اکابر نے اس الہام کی یہ تاویل کی تھی ۔ کہ تمام کے معنی یہاں کمال کے نہیں بلکہ اختتام اور انقطاع کے ہیں اور حضرات کے مشرب یہ تھا ۔ مولانا محمد کو کسی نے کافر کہا تھا ۔ آپ نے خبر سن کر فورا یہ پڑھا ،، الا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ،، ۔ اور فرمایا کہ اگر میں ایسا ہی تھا مگر اب تو نہیں اور یہی دلیل ہے کامل مسلمان ہونے کی ۔ مولانا یعقوب صاحب کے سامنے میں نے ایک صوفی کا قول اس کا کفر ظاہر کرنے کو نقل کیا وہ قول یہ تھا کہ ایک صوفی نے اپنے مرید سے کہا کہ تم خدا کو جانتے ہو ۔ اس نے کہا کہ میں خدا کو کیا جانوں میں تو آپ کو ہی جانتا ہوں ۔ مولانا نے اس کی بھی تاویل فرمائی کہ اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خدا کو پورے وطور سے کون جان سکتا ہے ۔ بشر البتہ بشر کو پہچان سکتا ہے ۔ حالانکہ ہمارے حضرات شرک وبدعات کے اکھاڑے والے تھے مگر اتنی احتیاط تھی کسی کو تکفیر میں اسی طرح ائمہ سابقین کو دیکھئے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرات کتنی احتیاط کرتے تھے ۔ چنانچہ امام ابو حنیفہ کی مجلس میں ذکر ہوا کہ ایک شخص یوں کہتا ہے کہ جہنم میں کوئی کافرنہ جائیگا ایسے شخص کو کیا کہیں گے آپ نے شاگردوں سے کہا تم بتلاؤ انہوں نے کہا کہ ایسا شخص نصوص قطعیہ کا منکر ہے ۔ اس لئے کافر ہے آپ نےفرمایا کہ کیا اس کی تاویل نہیں ہوسکتی وہ یہ کافر