ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ارشاد : زکوۃ میں تملیک شرط ہے اور وہ یہاں ہے نہیں اس لئے زکوۃ ادا نہ ہوگی اور کھانا جو یتامی کو کھلایا جاتا ہے وہ اباحت ہے تملیک نہیں ۔ صرف ایک صورت ہے ادائیگی زکوۃ اگر مہتممان یتیم خانہ اس کو گورا کریں وہ یہ ہے کہ جیسے یتامی کو کھانا دیا جاتا ہے بجائے اس کے باستثناء بنی ہاشم کے ان کو نقد روپیہ تقسیم کیا جائے جب ان کی ملک ہوگیا پھر ان سے خوراکی کے طور پر لے کر سب کو شریک کرکے کھانا پکوایا جائے ۔ اس طور پر دینے والے کی زکوۃ ادا ہواجائے گی ۔ مگر اس میں مہتمم کو ایک بات کیلئے آمادہ ہونا پڑیگا ۔ وہ یہ کہ یہ تو ظاہر ہے کہ روپیہ ان کو نقد تقسیم کرنے سے ان کی ملک ہوگیا ۔ اور پھر ان سے بطور خورا کی لے لیا گیا ۔ سو اس کے بعد اگراگلے دن ان میں سے کوئی جانے لگا تو اس صورت میں مہتمم کو بقیہ روپیہ اس کا جو کہ اس کے کام میں نہیں آیا واپس کرنا ہوگا ۔ اگر بھاگ جائیں تو مہتمم کے ذمہ واجب ہے کہ ان کا پتہ لگائیں اور پہنچائیں اگر نہ لیں تو زبردستی ان کو دیں ۔ اس میں مہتمم کو ظاہر ہے کہ کس قدر دقت ہوگی ۔ سو اگر اس کو گوارا کرلیں تو بس یہ صورت ہے زکوۃ والے کو زکوۃ ادا ہوجانے کی ۔ آجکل ان باتوں کا کون خیال رکھتا ہے مگر ہے ضروری شرعا رہے سید زادے ان کی دوسری مد سے پرورش کی جائے جو مد زکوۃ نہ ہو ۔ فقط ۔ میرے اور میرے گھر میں کے متعلق مناقشہ کا بیان واقعہ : ایک مولوی صاحب کا بیان ہے کہ رمضان شریف میں میرے اورمیرے گھر میں کے درمیان سخت مناقشہ پیش آیا اس میں مجھ کو ایسی ایسی کلفتیں پیش آئیں کہ ایسی کبھی پیش نہ آئی تھیں ان کا لکھنا تو باعث طول ہے مگر سب کا مبنی یہ تھا کہ میرے گھر میں کی ہمشیرہ وطن میں عرصہ تین ماہ سے بیمار تھیں گرمی خشکی کی شکایت تھی اور میرے استاد سلمہ ، نے حرارت خفیہ بھی تجویز فرمائی تھی اس لئے میری سسرال سے تقاضا میرے اور میرے گھر میں کے بلانے کا چند بار آیا میں اس وجہ سے نہیں گیا کہ حضرت مولانا مدظلہ ، کے یہاں رمضان شریف میں ملفوظات عجیب عجیب ہوتے ہیں ان کے ترک کرنے کو میری طبیعت نے کسی طرح گوارا نہیں کیا اور رمضان شریف میں اطراف وجوانب سے بکثرت لوگ حضرت کی خدمت میں آکر قیام بھی کرتے ہیں ۔ غرض رمضان شریف میں خانقاہ کے اندر عجیب وغریب منظر ہوتا ہے جو دیکھنے سے متعلق ہے اور جبکہ میرے استاد سلمہ ۔ وہاں موجود تھے علاج کے لئے اس لیے میرا جانا چنداں