ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ عید کے دن ،، عید مبارک ،، جوملنے کے وقت کہتے ہیں اور مصحافحہ کرنا کیسا ہے ۔ ارشاد : عید مبارک کہنا درست ہے فقہاء نے لکھا ہے باقی مصافحہ سو اول ملاقات کے وقت تو اتفاقا ( باتفاق علماء ) اور دواع کے وقت اختلافا ( باختلاف علماء ) مشروع ہے ۔ اور عید کا مصافحہ ان دونوں سے الگ ہے اس لئے بدعت اور معانقہ اور بھی قبیح ۔ لوگوں کی پھر حالت ہے کہ نماز عید سے بیشتر تو باتیں کررہے تھے نماز ختم ہوئی اور مصافحہ کرنے لگے ۔ ارشاد: یہ مشغلہ رکھنا کہ فلاں مخالف یا موافق بیہودگی ہے حق تعالٰٰی سے معاملہ صحیح ہونا چاہیے ارشاد : مثنوی میں ہے کہ حضرت صدیق اکبر نے حضور کی مدح کی ۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ ٹھیک کہتے ہیں ۔ ابوجہل نے گستاخی شروع کی حضور نے فرمایا ک ٹھیک کہتا ہے ۔ اور فرمایا کہ میں آئینہ ہوں ۔ صدیق کو اپنی صورت اس میں نظر آئی اور ابوجہل کو اپنی میں دونوں کے ادراک سے عالی ہوں ۔ واقعہ: یہ ذکر تھا کہ بعض لوگ لکھنو میں حضرت کو برائی سے یاد کرتے ہیں گو کہ ظاہر میں اچھے بنے ہوئے ہیں اور حضرت کے سامنے کچھ نہیں کہتے اور خطوط میں لکھ لکھ کر بھیجتے ہیں کہ ہم آپ کے خلاف نہیں ہیں ۔ ارشاد : آدمی اپنی حقیقت میں غور کیا کرے اور سوچا کرے کہ جو برائیاں لوگ کرتے ہیں ۔ میں تو اس سے بھی زیادہ برا ہوں ۔ یہ خدا تعالٰی کا فضل ہے کہ اس نے اصل عیوب کو چھپالیا میرے عیوب تو اس سے بھی زیادہ تھے ۔ پھر برا کیوں مانے ۔ جیسے کوئی اندھے کو کانا کہہ دے تو اس کو شکر گزار ہونا چاہیے ۔ اگر خوش بھی نہ ہو تو اس اہتمام میں تو نہ پڑھے کہ مجھے کیوں برا کہا ۔ اور کون کون اس میں شامل تھا اور کیا مبنیٰ ہوا برا کہنے کا اور اس کا دفعیہ کیا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ ایک شخص نے حضرت مولانا محمدقاسم صاحب کے ایک رسالہ کارڈ لکھا تھا اور اس میں آپ کی تکفیر بھی لکھی تھی ۔ مولانا کے بعض خواص نے اس کا جواب لکھا اور تکفیر کے جواب میں ایک قطعہ لکھا وہ نہایت مہذب ونرم تھا ۔ مگر حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے اس کی بھی اصلاح فرمائی وہ قطعہ یہ تھا مرا کافر اگر گفتی غمے نیست ٭ چراغ کذب رانبود فرو غے