ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ہیں ۔ یہ عقائد ہیں ۔ آپ سوچئے کہ وہ شخص جس کو حقیقت اسلام سے اتنا بعد ہو آپ اس کو کیا کہیں گے ۔ ہم تو اقرار مجرم بنانا چاہتے ہیں بتلایئے ایسے شخص کو کیا فتویٰ نہیں دیتے آپ سے پوچھتے ہیں سب سرنگو تھے ۔ حلانکہ اس سے زیادہ سخت کہہ دیا میں نے یہ بھی کہا کہ آپ دین میں شبہات نکالتے ہیں ۔ اور علماء سے پیش کرتے ہیں اور بزعم خود اس طریق سے چاہتے کہ اصلاح ہو مگر اصلاح ودفع شبہات کا یہ طریق نہیں ہے صحیح طریقہ یہ ہے کہ کم از کم 40 دن فراغت کے تجویز کر لیجئے اور جس بزرگ محقق سے آپ کو مناسبت ہو اس مدت میں اس کے پاس رہئے اور جاتے ہی اپنے شبہات کی ایک فہرست اس کو دیدیجئے اور بولئے نہیں ۔ جو کہئے زبان سے نہ کہئے چاہے اس فہرست میں روز مرہ پڑھاتے ہرہئے اور جو کہے اسے بغور سنا کیجئے ۔ اور رات کو غور کیا کیجئے ۔ اسی طرح 40 روز تک بعد اگر کوئی شبہ رہے رہے گا تو کہنا ۔ میں زبانی نہیں کہتا بلکہ مشاہدہ کراتا ہوں البشیر کے ایڈیڑ صاحب وہاں بیٹھے تھے وہ کہتے تھے کہ میں نے تعلیم جدید والوں سے جو وہاں بیٹھے تھے کہا کہ یہ جو کچھ مولانا نے فرمایا اس میں آپ لوگوں کو کیا شبہ ہے تو وہ بولے کہ اس میں کیا شبہ کریں اس میں تو کچھ کہنے کہ کنجائش ہی نہیں ۔ پھر میں نے کہا کہ اس میعاد میں جنید بغدادی تونہ بناؤں مگر ان شاءاللہ تعالٰی مسلمان بنادوں گا ۔ غرض متفرق طور پر روز روز قبل وقال ٹھیک نہیں ۔ ایک دفعہ تو مصلح کو اپنے امراض کی اطلاع کردو ۔ پھر ہو موقعہ پر خود حل کردیگا ۔ طبیب کو امراض بتلادو پھر ان امراض میں خود ترتیب کردے گا ۔ کہ سبب کیا ہے اصل کیا ہے فرع کیا ہے ۔ کیونکہ شبہات دو قسم کے ہیں ۔ مگر ایک قسم اصل اورمنشاء ہے ۔ دوسری قسم کے لئے یہ طبیب کا کام ہے کہ اصل کا علاج کرے فرع کا علاج خود ہوجائے گا ۔ اور جیسے امراض ظاہری میں ترتیب ہوتی ہے اسی طرح امراض باطنی میں ترتیب ہے اصل کا علاج کرنا چایئے یہ لوگ باتون ہوتے ہیں ۔ آتا کون تھا ۔ البتہ بعض ان میں سے خط وکتابت رکھتے ہیں ۔ اصلی مذاق میرا یہ ہے کہ مجھ کو ان لوگوں سے محبت ہے یہ لوگ برے نہیں کوئی کام لینے والا ہو ۔ البتہ پنجاب کے بعضے انکریزی خوانوں کی طرف سے دل کھانے والے خط آتے ہیں اور کالج علی گڑھ سے ہمیشہ مہذب خطوط آئے مؤدب لوگ ہیں اور نواب وقارالملک صاحب کے زمانہ میں تو کالج میں دینیات کا بھی اچھا انتظام تھا ان کو دین کی طرف توجہ تھی فقط ۔