ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
غیر مسلم کے پورے تسلط کے مسلمان خوفناک نہیں ۔ اور حرب بھی درست نہیں ۔ کیونکہ باہم معاہد ہے ۔ اعتراض : شاہ عبدالعزیز صاحب غیر دار الاسلام میں عقد ربوا کو جائز لکھتے ہیں دلیل یہ ہے کہ ،، لا ربوا بین المسلم والحربی الخ ،،۔ جواب : میری تحقیق یہ ہے کہ عقد جائز نہیں ۔ ہمارے بعض اکابر جائز فرماتے تھے اس پر مجھ پر اعتراض ہوا تھا کہ آپ نے اپنے بڑوں کی مخالفت کی ۔ میں نے جواب دیا کہ یہ مخالفت نہیں خلاف تو جب ہوتا کہ وہ ناجائز کہتے اور میں جائز کہتا ۔ میں نے تو احتیاط پر عمل کرنے میں کیا حرج ہے اور وہ حضرات واجب تو نہیں کہتے کہ لینا ربوا کا ضروری ہے ۔ جائز کہتے ہیں میں نے جو رسالہ اس میں لکھا ہے وہ حضرت مولانا گنگوہی کو دکھایا تھا اس کی تعریف کی ۔ مگر خلاف مشہور ہونے کے سبب دستخط نہیں فرمائے ۔ اس کا نام تحزیر الا خوان فی تحقیق الربوا فی الہند وستان ہے۔ ارشاد : مدارس کے لئے چندہ کرنا جس میں طبیب ہو جائز ورنہ ناجائز ۔ اب یہ حالت ہے کہ دباؤ ڈال کر مختلف طریق سے وصول کرتے ہیں بڑے لوگوں کے درمیان میں ڈال کر دباؤ ڈالتے ہیں یہ بالکل ناجائز ہے دلیل اس کی وہ حدیث ہے ۔ الا لا یحل مال امرء مسلم الا بطیب نفس منہ ۔ ارشاد : عربی ہو یا عجمی خاندانی شخص کے اخلاق اچھے ہوتے ہٰیں ۔ شرافت خاندانی بھی ایک نعمت ہے خدا کی ۔ ارشاد : بدعات کی طرف میلان کی وجہ یہ بھی ہے کہ بدعات میں رونق خوب ہے مال خوب کھانے کو ملتے ہیں اور سنت پر عمل کرنے میں سوکھے بیٹھے رہو ۔ نفسانی کیفیت بدعات میں ہے اور سنت میں روحانی کیفیت ہے ۔ مگر بدعات کی کیفیت تو سب کو محسوس ہے اور سنت کی کیفیت کی عام اطلاع نہیں ۔ بلکہ بعض اوقات خود اس کو بھی اسکا ادراک نہیں ہوتا ۔ جب تک ادراک لطیف نہ ہوجائے ۔ روحانی کیفیت جیسے حضور مع اللہ ۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص شیرہ چاٹنے والے کو قند دے تو اس کو اس کے مزہ کا ادراک نہ ہوگا ہاں اس کو اتنی مدت پاک پلائے کہ شیرہ کا اثر رفع ہوجائے تو ادراک ہوگا ۔ دیوبند کا قصہ ہے کہ ایک صاحب کے یہاں شادی تھی اس میں چمار بھی بیگار میں آئے