ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
مطمئن ہوکر بیٹھ گیا کہ ذرا سر سام ہی تو ہے اور سنے امراض میں سے ایک بھی نہیں ۔ یہ خبر نہیں کہ اگر وہ امراض ہوتے تو غنیمت تھا ۔ کیونکہ سرسام کہنے کو تو ایک مرض ہے مگر اس کو ہلاک کرکے چھوڑیگا ۔ آپ کی مثالی اس باپ کی سی ہے جو اس حالت میں مطمئن ہوکر بیٹھ جائے اور تدبیر نہ کرے کیا ایسے باپ کو شفیق کہیں گے اور ہماری مثال شفیق باپ کی سی ہے کہ سرسام کو دیکھ کر گبھرا گیا ۔ اسی طرح ہمیں قلق ہوتا ہے ۔ اور آپ رحم باپ کے مشابہ ہیں کہ مطمئن ہوگئے یہ مانا کہ کالج میں سب کچھ ہے مگر ایک فساد عقیدہ کا مرض ایسا مہلک ہے کہ دیگر امراض کا نہ ہونا کوئی تسلی کی بات نہیں وہاں وعظ بھی ہوا تھا ۔ طلباء وعظ سن کر بہت خوشی ہوئے بات یہ ہے کہ اگر خیر خواہی مد نظر ہواور تعصب نہ ہو تو اس کا اثر بھی ہوتا ہے ۔ معض طلباء کہتے تھے کہ ایسے واعظ نہیں ملے ۔ یاتو کافر بنانے والے یا ان کی ہاں ملانے والے ملے ۔ دونوں سے نفع نہیں ہوتا ۔ جب میرٹھ میں موتمر الانصار کا جلسہ تھا تو ایک مولوی صاحب نے وعظ میں یہ کہا کہ کالج علی گڑھ ملعونین کو پیدا کرتا ہے ۔ اور مدرسہ دیوبند مرحومین کو یہ الفاظ سن کر لوگ بھڑ کے اگلے روز جلسہ میں ہی میرے پاس ناظم صاحب بھاگے ہوئے آئے تھے اور قصہ کہا اور درخواست تدراک کی ، کی ۔ میں نے کہا کہ گولی تو ماریں فلاں مولوی صاحب اور ان کو سنبھالوں میں مگر پھر میں کھڑا ہوا اور اس کے متعلق تقریر بیان کی ۔ میں نے کہا تعجب ہے کہ فلسفی ہوکر آپ حضرات برامانتے ہیں ۔ ان مولوی صاحب نے گو لفظ سخت استعمال کیا مگر دیکھنا یہ ہے کہ نیت ان کی کیا تھی ۔ ان شکایت کرنے والوں میں حکام بھی ہیں اور حکام بھی خوب سمجھتے ہیں کہ کوئی کتنا ہی بڑا مجرم ہو یہ دیکھتے ہیں اس کی نیت کیا تھی ۔ اگر نیت اچھی تھی تو اس کو چھوڑ دیتے ہیں تو یہ قانون بیان کیا گیا ۔ دوسرے بات یہ ہے کہ آپ صاحبوں کا مزہب فطرت پرستی ہے ۔ اور ظاہر ہے کہ خدانے فطرۃ مختلف بنائے ہیں کوئی سخت ہے کوئی نرم ہے ۔ دیکھئے موسٰی علیہ السلام کا کیسا تیز تھا ۔ اور عیسٰی علیہ السلام کیسے نرم مزاج تھے ۔ سو اگر ان مولوی صاحب کا مزاج موسٰی کا ساہو تو کیا قبات ہے باقی ہمارا اصلی مزاق تو یہ ہے کہ ہم آپ کی دل شکنی نہ کریں کیونکہ ہم کو آپ سے کام لینا ہے آپ کام کی جماعت ہیں اس لئے ہم آپ کے قلب کو شکستہ کرنا نہیں چاہتے ۔ سب شگفتہ ہوگئے ۔ اور میں نے کہا کہ ان مولوی صاحب کی طرح تو ہم اپنی زبان سے کہیں گے مگر آپ کے انصاف پر چھوڑتے ہیں ذرا دیکھئے کہ آپ کے یہ اعمال