ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
لگے کہ میں کرنال جاتاہوں ایک رئیس نے مجھ کو بلایا ہے مگر ایسے لوگوں کو امراء کب پوچھتے ہیں ایسوں کو تو بھیک منگا سمجھتے ہیں ۔ نہایت نا قدری کی نگاہ سے دیکھتے ہیں حالت یہ ہے کہ بوڑھے ہوگئے مرنے کو تیار ہیں اور اخلاق اب تک درست نہیں حرص اور بڑائی بری معلوم ہوتی ہے ۔ انہوں نے عبد الستار میرے ملازم سے کہا کہ میں بڑے بڑے بزرگوں کے یہاں گیاہوں ۔ جن کے یہاں پلاؤ اور قورمہ اور مرغن کھانے ملتے تھے ۔ یہ ایک زمانہ میں سے جلالین پڑھتے تھے ۔ یہ کیا پڑھتے تھے میں پڑھا کرتا تھا ۔ سمجھتے سمجھاتے تھے نہیں ۔ دو ایک طالب علم ان کے ساتھ اور بیٹھ جاتے تھے ایک طالب علم پر میں ایک رورز خفا ہوا ۔ آپ نے اس کہا کہ یہ نہایت سخت مزاج آدمی ہیں اسی رات کو بے ملے وہاں سے چل دیئے ۔ ارشاد : ایک روز ایک عورت نے ایک رشتہ دار کے واسطہ سے یہ شکایت کی کہ دل میں وسواس بہت آتے ہیں ۔ اس لئے کوئی وظیفہ بتلایئے ۔ ارشاد : طبعی حالات نہیں بدلتے جب تک فنائے نفس نہ ہو ۔ کمال یہ ہے کہ سب چیز رہے اور پھر کام کرے ۔ اس لئے طالب کو یہ دھوکہ نہ دینا چاہیئے کہ فلاں وظیفہ سے خیالات دور ہو جائیں گے مقتضیات طبعی کیسے دور ہوسکتے ہیں ۔ اس کہنے سے کہ فلاں وظیفہ سے خیالات دور ہو جائیں گے ۔ اگر دور نہ ہوئے تو وہ اللہ کا نام لینا بھی چھوڑو دیگا کہ کچھ ہوتا تو ہے ہی نہیں ان کو چاہیے کہ کلمہ پڑھیں استغفار پڑھیں ۔ جتنی تسبیح اسان ہو اس قدر پڑھیں پھر مجھ کو طلاع دیں ۔ واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ قطب الاقطاب ایک ہی ہوتا ہے یا کئی ۔ ارشاد : قطب الاقطاب ایک ہی ہوتا ہے اور اس کے ماتحت چھوٹے قطب ہوتے ہیں ۔ جو صاحب قطب کہلاتے ہیں اور قطب دو قسم کے ہیں ۔ ایک قطب التکوین ۔ دوسرے قطب الارشاد قطب التکوین وہ ہے جس کی سٌپرد انتظام عالم ہوتا ہے ۔ اور قطب الارشاد جس کے متعلق مخلوق کی ہدایت ہوتی ہے ۔ قطب التکوین کو اپنے قطب ہونے کی خبر ہوتی ہے ۔ جیسے حضرت عیسی علیہ السلام کہ یہ قطب التکوین ہیں ۔ قطب الارشاد کو اپنے قطب ہونے کی خبر ہونا ضروری نہیں ۔ کیونکہ ارشاد و ہدایت کا حق ہر مسلمان کو حاصل ہے ۔ ان ہی میں سے یہ بھی ہے اس لئے خبر ہونا ضروری نہیں نہ ارشاد خبر ہونے پر موقوف ہے اور انتظام عالم کا حق ہر ایک مسلمان کو نہیں وہ صاحب منصب کے ساتھ مخصوص ہے اس لیے اس کو اپنے قطب ہونے کی خبر ہونا ضروری ہے ۔ جیسے تھانیدار کو اپنے تھانیدار ہونے کی خبر