ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کرتے ہیں ۔ ایک تو اظہار حاجت ہے اس میں کوئی حرج نہیں ۔ مگر حرص اور بڑائی ناگوار ہوتی ہے۔ تم تو تنہا ہو شرفاء کی عورتیں سارے کنبہ کا کام اپنے ہاتھ سے کرتی ہیں ۔ اور روزہ بھی رکھتی ہیں تم ان سے بھی زیادہ ہوگئے ۔ بعضی طبائع نالائق ہی ہوتی ہیں ۔ حریص ہوتی ہیں ۔ کل ایک مہمان صاحب آئے میں نے ان سے کھانے کے لئے پوچھا انہوں نے کھانا بھیجنے کو کہہ دیا ۔ جب ان کو کھانا بھیجا گیا تو ملازم سے کہنے لگے کہ مولانا کے یہاں کا یہ کھانا ۔ کیا مولانا بکری کا گوشت نہیں کھاتے ہیں ۔ میرے ملازم نے کہا کہ وہ تو بھینس تک کا گوشت کھالیتے ہیں ۔ اور لطیفہ سنئے کہ یا تو اس کھانے کو حقارت کی نظر سے دیکھ رہے تھے یا کھانے پر آئے تو سارا سالن گھر کا ختم کردیا اول تو عام طور سے مہمان کے لئے زیادہ سالن بھیجا جاتا ہے ۔ چنانچہ ایک پیالہ میں اتنا سالن بھیجا کہ گھر والے اتنا خود بھی نہیں کھاتے وہ ختم کیا پھر اور منگا دیا وہ ختم کیا ۔ غرض سب ختم کردیا گھر والے ویسے ہی رہ گئے اس واقعہ سے صرف بدمعاملگی کا اظہار مقصود ہے نہ یہ کہ ان کا کھانا ناگوار تھا ۔ روٹی بھی ڈھائی پاؤ آٹے سے کم نہ ہوگی ۔ صبح کے وقت میں نے بے تکلفی سے دریافت کرایا کہ آپ کا قیام کتنا ہوگا ۔ کہنے لگے کہ میں تو آپ سے ملنے کو آٰیا تھا آج جاؤں گا ۔ میں نے دریافت کرایا کہ آپ کا روز تو نہیں کہنے لگے کہ روز روزہ تو نہیں روٹی دیجیو یا نہ دیجیو ۔ ان کو باتوں سے معلوم ہوا کہ اس کھانے سے خوش نہیں ہوئے ۔ مگر کھایا اتنا کہ سارا سالن ختم کردیا ۔ پھر کہنے لگے کہ اس وقت کچھ کھانے کی خواہش بھی نہیں ۔ کیونکہ رات کا کھانے ہضم نہیں ہوا پیٹ میں درد ہے ۔ یا تو ان حضرت کو کھانا اس قدر ناپسند تھا ۔ اور کھایا تو حد سے زیادہ اس کے بعد کہا کہ مجھ کو پانچ سوروپیہ قرض دیدو میں نے دو روپیہ ان کو بھیجے کہ ان کو قبول کر لیجئے ۔ اور بطور قرض کے نہیں ہیں ۔ کون قرض دیکر جھگڑے میں پڑے یہ تبرعا ان کو دیئے گئے اور یہ کہا گیا کہ پانچ روپیہ کا انتظام نہیں ہوسکتا آپ نے لوٹا دیئے کہ خیرات لینے والا ہوں ۔ اس کے بعد کہنے لگے کہ تین روپیہ کرایہ کیلئے دیدو ۔ میں نے تین روپے دیدیئے اور کہہ دیا کہ یہ بھی ویسے ہی ہیں قرض نہیں ہے ۔ بس چپکے سے لے لئے چلتے وقت کہلا کر بھیجا کہ میں مصافحہ کرنا چاہتا ہوں ۔ میں نے کہلا بھیجا کہ اس وقت مجھ کو معافی دیجئے میں کام میں ہوں ۔ کہنے لگے کہ پہلی مرتبہ جو میں آیا تو جانے کے وقت میں نہیں ملا تھا ۔ اس دفعہ مولانا نہیں ملے ۔ بدلہ ہوگیا ۔ کہنے