ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
پھرایک مشغول دین کی حکایت بیان کی کہ ایک بزرگ مکہ شریف میں تھے وہ طلباء کو درس دے رہے تھے ۔ اتفاق سے یہ خبر بہنچی کہ یہاں ہاتھی آیا ہے چونکہ ہاتھی وہاں ہوتا نہیں تمام طلباء اس کو دیکھنے کی غرض سے سبق چھوڑ کر بھاگے وہ قصہ ہوگیا واذا راؤ تجارۃ او لھو انفضوا الیھا ۔ صرف ایک طالب علم استاذ کے پاس رہ گئے ۔ استاذ نے کہا کہ تم بھی جاؤ ۔ انہوں نے کہا میں بھی یہاں ہاتھی کی زیارت کو نہیں آیا ہوں ۔ آپ کی زیارت کو آیا ہوں ۔ واقعی ایسے اعتقاد سے بہت نفع ہوتا ہے اور مقصود میں مشغول ہونے کے یہی معنی ہیں ۔ واقعہ: حضرت چونکہ ہر وقت وہرحالت پر ٌپورے طریقہ سے نظر فرماتے تھے اور دوسرے کی آسائش کا خیال رکھتے ہیں ۔ شعبان کے آخر دن میں طلباء کی وظیفہ حسب معمول ملا ۔ اس کے علاوہ بوجہ رمضان شریف کے مبلغ ایک روپیہ فی کس سحر میں دودھ کے لئے بھی دیا گیا ۔ ایک طالب علم نو مسلم تھے ان کو مدرسہ سے تو وظیفہ ملتا ہی تھا ۔ اس کے علاوہ حضرت خاص طور سے بھی ان کو مبلغ ایک روپیہ ماہوار مرحمت فرماتے تھے ۔ انہوں نے حضرت کی خدمت میں پرچہ پیش کیا کہ رمضان کیا کہ رمضان شریف میں مجھ کو مبلغ در روپیہ اور زیادہ مل جائیں جس کا حساب یہ تھا ۔ تین روپیہ وظیفہ عامہ ایک روپیہ معمول خاص ایک روپیہ سحر کا اور دو درپیہ اور کل سات روپیہ (مع) حضرت نے ان کو بلاکر اس زائد دو روپیہ کی وجہ پوچھی ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو میں خود دکھانا پکاتا تھا اب رمضان شریف میں خود پکانے میں دشواری ہے کھانا دوسری جگہ پکواؤں گا جس کا خرچ زیادہ ہوگا ۔ ارشاد : تم میں اور لوگوں سے کیا بات زیادہ ہے ۔ تمہیں جہاں زیادہ ملے وہاں چلے جاؤ ۔ یہ حال ہے حرص کا ۔ کیا تم میں سرخاب کا پر ہے کہ اوروں سے زیادہ رمضان شریف میں پکانے سے آپ کو تکلیف ہوگی ۔ کیا اور نہیں پکاتے ۔ تمہیں میں تمام دینا کا تنعم آگیا ۔ شرم نہیں آتی بے حیا جتنی رعایت کرو اتنے ہی آپ سے باہر ہوئے جاتے ہیں ۔ مجھے تو نو مسلموں کا زیادہ خیال ہوتا ہے ۔ چنانچہ ایک روپیہ میں زائد دیتا مجھ سے کسی نے سحری کو نہیں کہا ان کو سحری کے لئے بھی دیا گیا ۔ مجھ کو تو سب کا خیال خود رہتا ہے ۔ معلوم ہوا دین مقصود نہیں کھانا پینا مزہ اڑانا مقصود ہے ۔ بس ان کو نواب بنا کر رکھیں اور لوگ (دیکر طلباء ) چمار بھنکی ہیں ۔ یہ طالب ہیں ۔ یہ نتیجہ حرص کا ہے ۔ یہاں کسی کی ذمہ داری نہیں ۔ یہاں کوئی چندہ نہیں ۔ نہ کوئی نواب کفیل ہے ۔ تو کل کا مجمع ہے اگر گنجائش ہو سب کے لئے ہے نہ ہوتو کچھ نہیں ۔ کپڑے آئے تھے ۔ بانٹ دیئے ۔ ہم تو بطور خود خیال