ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ماتحتی میں ان کو رہنا ہوا ۔ کچھ عرصہ کے بعد اس مدرسہ کے ایک طالب علم نے اپنے استاد (مولوی صاحب ) کا مقابلہ کیا ۔ لوگوں کو یہ یقین ہوا کہ ان میاںجی صاحب کی بھی اس میں ساز تھی مگر ان مولوی صاحب کی ہمت دیکھئے کہ اس طالب علم سے بدلہ نہ لیا ۔ حالانکہ ذرائع سہولت سے بدلہ لینے کے سب موجود تھے ۔ جن میں سے بڑا ذریعہ یہ تھا کہ جن کے مکان میں مولوی صاحب رہتے تھے وہ آنریری مجسٹریٹ ہیں ۔ مجسٹریٹ صاحب نے کہا بھی کہ آپ ذرا آمادہ ہوجائیں تو میں چھ ماہ سے کم اس کو جیل خانہ بھیجوں گا ۔ مولوی صاحب نے کہا کہ میں اپنی ذات کے واسطے بدلہ نہیں لینا چاہتا ۔ حضرت والا نے ان کی نسبت فرمایا تھا کہ یہ فنا کا درجہ ہے ایک صاحب نے حضرت سے ان میاں جی صاحب کے بارہ میں یہ عرض کیا کہ ان کی طرف سازش کی بدگمانی کرنا اور اس بناء پر ان کو موقوف کردینا کیسا ہے ۔ ارشاد : احتیاط کی وجہ سے اگر ان کو نہ رکھا جائے تو کوئی حرج نہیں بلا قصور ثابت ہوئے بھی تو موقوف کرسکتے ہیں کیونکہ عقدا جارہ ہے کسی پر جبر نہیں ۔ البتہ بلا ثبوت کسی کو ضرر نہ پہنچا جاہئے ۔ ایسی طرح بدگمانی درست نہیں ۔ جب وہ میان جی میرے پاس آئے تھے اور میں سفارش لکھنا چاہتا تھا تو انہوں نے یہ بھی حریص ہیں ۔ میں نے لکھ دیا ملازم ہوگئے ۔ میانجیوں میں عادت ماتحت رہتے کی نہیں ہوتی کیونکہ ہمیشہ مخدوم ہوکر رہتے ہیں ۔ وہ مخدوم اور لڑکے خادم ۔ کچھ اخلاق میانجیوں کے اچھے نہیں ہوتے در میانجی یہاں تھے ان کی آپس میں یہ کیفیت تھی کہ ایک تو لڑکوں سے کہتے کہ ان کے بوریئے توڑ آؤ ۔ اور ایک لڑکوں سے کہتے کہ اس پر راستہ میں ڈھیلے پھینکوں میں نے کہا کہ کیا اچھے اخلاق ہیں ۔ لڑکوں پر ان اخلاق کا کیا اثر پڑے گا ۔ واقعہ : ایک بننے کا ذکر ہورہا تھا کہ وہ اپنے کاروبار میں اس قدر مشغول ہے کہ اس کو کہیں کی خبر نہیں ہے ۔ ارشاد : یہ لوگ اس قدر دنیا میں منہمک ہیں کہ دوسری طرف توجہ ہی نہیں ۔ اگر مسلمان اپنی ضروریات دین میں اس طرح مشغول ہوں تو کیا ہی اچھی بات ہو ۔ پھر ایک قصہ بیان کیا ۔ ایک بنیا تھا جو تجارت کرتا تھا اور ریل بھی اس کے مکان کے قریب تھی مگر کبھی اس نے ریل دیکھی ہی نہ تھی ۔ اس کے دل میں دوسری طرف حرکت ہی نہیں ہوتی تھی ۔