ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
نہ چاہئے ۔ واقعہ : اہل بدعت اور غیر مقلدین کی امامت کا ذکر تھا ۔ ارشاد : غیر مقلد اور بدعتی میں ایک فرق ہے وہ یہ کہ بدعتی کا حال تو معلوم ہے فلاں بات میں اختلاف یہ کرتے ہیں اور غیرمقلدین چونکہ خود مدعی اجتہاد ہیں اس لئے ان کا حال معلوم نہیں کہ کس بات میں اختلاف کریں گے ۔ اس لئے غیرملقدین پر اطمینان نہیں ۔ میں ایک مرتبہ موضع بھینسانی گیا ایک شخص نے عصر کی نماز پڑھائی جو قرائن سے تارک تقلید معلوم ہوتا تھا ۔ چونکہ پہلے سے پڑھا رہا تھا ۔ اس لئے میں نے اقتدا کرلیا اورمیرے سبب سے میرے ساتھیوں نے بھی اس کے پاؤں پرپٹی باندھی ہوئی تھی ۔ اس وقت تو معلوم نہیں ہوا مغرب میں پھر اجتماع ہوا ۔ اور اس نے سارے پاؤں پر مسح کیا۔ حالانکہ سارا پاؤں مجروح نہ تھا ۔ میں نے ان سے کہا کہ سارے پاؤں پر مسح آپ نے کیوں کیا ۔ کہنے لگا کہ مجروح نہ تھا ۔ میں نے ان سے کہا کہ سارے پاؤں پر مسح آپ نے کیوں کیا ۔ کہنے لگا مجروح ہے ۔ میں نے کہا سارا تو مجروح نہیں ۔ مگر اس نے کچھ التفات نہ کیا ۔ اس وقت نماز پڑھی تھی ۔ نماز کے بعد میں نے اپنے ہمراہیوں سے کہا کہ عصر کی نماز بھی ایسے ہی وضو سے پڑھائی ہوگئی ۔ اس لئے نماز نہیں ہوئی لوٹاؤ ۔ اور آئندہ ایسے لوگوں کے پیچھے نماز مت پڑھو ۔ اسی سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ تجربہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مذاہب باطلہ محض روپیہ سے شائع ہوتے ہیں ۔ چنانچہ قادیانی کے تریج مذہب میں بیالیس ہزار روپیہ سال صرف ہوتا ہے ۔ بڑی کوشش ہے ۔ اور یہاں تو کچھ بھی نہیں پھر ایک قصہ بھی بیان کیا کہ ایک شخص کہتے تھے کہ ایک مقام پر غیر مقلدین نے آمین پر جھگڑا کیا حتی کہ عدالت تک نوبت پہنچی ۔ ایک انگریز نے جو فیصلہ کنندہ تھا اپنے فیصلہ میں یہ لکھا کہ مجھ کو تحقیق کرنے سے ثابت ہوا کہ آمیں تین قسم کی ہے ۔ ایک بالجہر ۔ جس کو شافعی کہتے ہیں اور حدیث سے ثابت کرتے ہیں ۔ دوسرے آمین بالسر جس کے حنفی قائل ہیں ۔ اور اس کا ثبوت بھی حدیث سے دیتے ہیں ۔ تیسرے آمین بالشر جس کو یہ لوگ کرتے ہیں اور یہ کسی کا نہ مذہب اور نہ حدیث سے ثابت ہے ۔ واقعہ : ایک مدرسہ میں ایک جگہ بچوں کو کلام اللہ وغیرہ پڑھانے کی خالی تھی ۔ ایک میاں جی صاحب نے حضرت سے عرض کیا کہ آپ سفارش لکھ دیجئے مجھ کو جگہ مل جائے گی ۔ چنانچہ حضرت نے سفارش لکھ دی وہ ملازم ہوگئے ۔ اس مدرسہ میں ایک عالم باعمل بھی ملازم تھے ان کی