ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اس نے کہا کہ آپ نے بیس روپیہ تولہ یہ پیتل خریدا ہے ۔ تو جب اس کو معلوم ہے کہ یہ سونا ہے تو لوگوں کے بکنے سے متاثر نہ ہوگا ۔ محقق کسی کے اعتراض کے وقت حقیقت کا انکشاف ہوجانے کے سبب سب کو احمق سمجھتا ہے اور خوش ہے کہ میں حقیقت پر قائم ہوں ۔ اگر کوئی رسم ہے متاثر ہوتو یوں کہو یا تو اس کو حقیقت کی خبر نہیں یا خبر تو ہے مگر قدر نہیں ۔ واقعہ : ایک صاحب نے دریافت کیا کہ مابین الخطتبین جب امام جلسہ کرتا ہے ۔ تو دعا مانگنا درست ہے یا نہیں ۔ ارشاد : دل سے دعا بدون حرکت لسان ہوتو جائز ہے ۔ سکوت واجب اور دعا اس طرح جمع ہوسکتے ہیں ۔ واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ اذان خطبہ کی اجابت چاہئے یا نہیں چاہئے ۔ ارشاد : اختلاف ہے اور اختلاف کی حالت میں احتیاط کا فیصلہ یہ ہے کہ اجابت باللسان حنفیہ کے نزدیک واجب نہیں ۔ اس لئے غیر واجب میں مشغول نہ ہونا چاہئے ۔ پھر فرمایا امام صاحب کے اقوال اقرب الی الانتظام ہیں ۔ شاہانہ احکام ہیں ۔ پہلے ہی سے ایسا بندوبست کرتے ہیں کہ آئندہ خرابی نہ واقع ہو ۔ مثلا کوئی عمل منقول ہے اور لوگ اس کو اپنے درجہ سے بڑھا کر کرے لگیں اور اعتقاد میں بھی خرابی پیدا ہوجائے تو امام صاحب اس عمل ہی کو متروک ہونے کے قابل کہتے ہیں یعنی اسکو چھوڑ دینا چایئے ۔ نہ یہ کہ صرف اس زیادتی ہی کی اصلاح کردی جاتی ہے ۔ جیسے سجدہ شکر کہ گو منقول تو ہے مگر لوگ اس کو اپنی حد سے آگے بڑھانے لگے تھے اس لیے بالکل ہی روک دیا اور یہ اس عمل میں ہے جو ضروری نہ ہو اور جو عمل ضروری ہے تو اس میں صرف زیادتی کو حذف کیا جائے گا اور اصل عمل کو باقی رکھا جائے گا ۔ امام صاحب کا مسلک صوفیہ کے مسلک سے ملتا ہوا ہے صوفیہ اعمال باطنی میں ایسی ہی احتیاط کرتے ہیں جیسے علماء احکام ظاہرہ میں ۔ واقعہ : ایک صاحب نے پوچھا کہ اگر بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنے کو دل قبول نہ کرے تو کیا کرے ارشاد : فتوٰٰی پر عمل کرے دل کو دخل نہ دے اور بہتر تو یہ ہے کہ اہل بدعت کی مسجد ہی میں نہ جائے ۔ لیکن اگر اتفاقا پہنچ جائے ۔ تو پھر ان کے ساتھ ہی پڑھے لے کیوکہ جماعت کا ترک کرنا