ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ترجمہ اس فقرہ کا یہ ہے ۔ والی بنائے آپ گرم امور کا اس شخص کو جس کو والی بنایا ہے سرد امور کا ۔ اس واقعہ میں بوجہ مناسبت حضرت نے یہ فقرہ ارشاد فرمایا ۔ مطلب یہ ہے کہ اس خط کے تمام امور کو آپ ہی انجام دیجئے ) میں نے جو یہاں معمولات معین کئے ہیں تو سختیوں سے بچانے کے لیے جن سے یہ غرض ہے کہ کسی پرذمہ برابر پریشانی نہ آنے پائے لوگ اس کو سختی کہتے ہیں ۔ واللہ اس میں بڑی راحت ہے اس کے بعد ملفوظ ذیل ارشاد فرمایا : ارشاد : میرا تو یہ قاعدہ ہے کہ اگر کسی خط کی عبارت ایسی ہوتی ہے کہ کئی معنی کی محتمل ہوتو میں لکھ دیتا ہوں کہ عبارت واضح لکھو ۔ اور جو جو فضول بات ہوتی ہے میں اس کا جواب ہی نہیں دیتا ۔ چنانچہ ایک خط آیا جس میں لکھا تھا کہ میں نے مطبع میں چندہ خط لکھے مگر ان کا جواب مجھ کو اب تک نہیں ملا آپ ان کو مطلع کردیجئے کہ جو امور دریافت کئے ہیں ان سے مطلع کریں ۔ خیر یہاں تک تو مضائقہ نہ تھا کیونکہ کیونکہ ایک مسلمان سے دوسرے کی اعانت ہوجائے اچھا ہے ۔ آگے ان صاحب نے یہ لکھا تھا اہل مطبع کو چاہئے یوں رجسڑ بنائیں ہوں فلاں کام کریں اور یہ اس طرح غرض بہت سی باتیں فضول لکھ ڈالی۔ میں نے ان کو لکھا کہ میں آپ کو آپ کے خط کا جواب دیتا مگر یہ عبارت جو فضول کھی ہے یہ مانع جواب ہے ۔ پھر ان کا خط آیا کہ واقعی مجھ سے غلطی ہوئی جو میں نے ایسا ایسا لکھا ۔ بعضی خیر خواہی بدخواہی کا سبب ہوجاتی ہے ۔ اگر مولوی صاحب اس خط کو بند کا بند واپس کردیتے اور لکھنو کے ڈاکخانہ میں کھل کرمرسل کے پاس پہنچتا تو اس کو تنبیہ تو ہوتا ۔ اور ایک اصل کلی اسکو معلوم ہوجاتی ۔ وہ یہ کہ عبارت واضح ہونی چاہیے اس کی اصلاح ہوجاتی ۔ اور آئندہ اس کے سینکڑوں کام بن جاتے ۔ افسوس ہے رسم پرستی لوگوں میں ایسی آگئی ہے کہ جو رسم کے خلاف ہو تو وہ بد اخلاقی کہلاتا ہے ۔ میرے پاس صاحب کا خط آیا کہ کافر سے سود لینا کیوں حرام ہے ۔ میں نے لکھا کہ کافر عورت سے زنا کیوں حرام ہے ۔ اس کے بعد انہیں کا خط آیا کہ علماء کو ایسا خشک جواب نہ چاہئے میں نے دل میں کہا کہ جہلا کو ایسا خشک سوال بھی نہ چاہیے پھر وہ صاحب ملے اور کہا کہ میں ہی ہوں وہ شخص جس نے اس قسم کا خط لکھا تھا ۔ پھر یہ کہا کہ آپ نے ایسا جواب کیوں دیا تھا ۔ میں نے کہا کہ دو قسم کے شخص ہیں ۔ شناسا اور ناشتا سا ۔ اور آپ سب انسپکڑ ہیں ۔ کیا آپ کا برتاؤ سب کے ساتھ خصوصیت کا ہوتا ہے ۔ یا ناشنا ساؤں سے ضابطہ کا ۔ اسی طرح ہمارے یہاں بھی شنا ساؤں سے خصوصیت ہوجاتی ہے ۔ اس لئے ان کو تو