ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
تھے ۔ ایک مرید ان کا آیا ۔ اس نے ان کے ہاتھ چومے پھر رخسارہ چوما مجھ کو بڑی حیا آئی ۔ یہ برتاؤ تو ایسا ہے جیسے کوئی بی بی کے ساتھ کرے ۔ خیر بیبیاں تو اس کی محل ہیں بھی اگرچہ سب کے سامنے پوری بے حیائی ہے مگر مرد تو محل ہی نہیں ۔ بعض لوگ بوقت رخصت رویا کرتے ہیں اگرچہ رونا نہ آتا ہو ۔ مکر ہوتا ہے اور یہ سمجھتے ہیں کہ بزرگ اس کو سمجھتے نہیں ۔ حالانکہ سمجھتے ہیں ۔ بات یہ ہے کہ نفس کہ شرارتیں لا تقف عند حد ہیں بہت سنبھل کر رہنا چاہئے کم ازکم قصدا تو مکرو فریب نہ کرے ۔ لوگ قصد کرتے ہیں ۔ حالانکہ ان کو اتنا صدمہ بھی نہیں ہوتا جتنا روتے ہیں صرف اظہار محبت کے لئے اور اگر سچ مچ رنج ہے مگر قابل ضبط تب بھی ضبط کرے ۔ کیونکہ اس صورت میں چاہے نیت بناوٹ کی نہ ہو مگر صورت تو بناوٹ کی ہے ۔ ہاں بعض ایسے ہیں کہ جن پر ایسا ہی صدمہ غالب قابل ضبط ہوتا ہے اور اسی سلسلے میں فرمایا کہ مخدوم العام کا لفظ بھی بہت سخت ہے ۔ واقعہ : ایک خط چٹھی رساں امدادالعلوم میں لایا جس پر صرف اتنا لکھ ہوا تھا تھا نہ بھون ضلع مظفرنگر خانقاہ امدادیہ ۔ مکتوب الیہ کا نام ہی نہ تھا ۔ ایک صاحب نے مدرسین میں سے اس کو لے کر کھول لیا ۔ اس میں استثناء تھا ۔ جس سے یہ خیال ہوسکتا تھا کہ یاتو حضرت والا کے نام ہو یا مولوی احمد حسن صاحب مفتی مدرسہ کے نام ہو ۔ پھر انہوں نے ایک دوسرے صاحب کو وہ خط دیا ۔ انہوں نے وہ خط حضرت والا کی خدمت میں پیش کردیا ۔ حضرت نے ان مدرس صاحب سے فرمایا کہ آپ کو کیا حق حاصل تھا اس خط کے کھولنے کا انہوں نے کہا کہ میں نے اس لیے کھولا تھا کہ شاید مکتوب الیہ کا نام اس کے اندر ہو تو میں اس کو پہنچا دوں گا ۔حضرت نے پھر فرمایا کہ تم کو حق کیا تھا کھولنے کا تم نے اس کو واپس کیوں نہ کردیا کہ لکھنوی جاکر ہی کھولا جاتا ۔ اور کاتب کو وہاں سے واپس ہوتا ۔ تاکہ اس کو آئندہ کے لیے تنبیہہ ہو خواہ مخواہ اپنے ذمہ دقت لی۔ اور پھر یہ کہ جب آپ نے کھولا تھا ۔ سب کام اپنی رائے کے موافق کیا ہوتا ۔ دوسرے کے سپرد کیوں کیا ۔ جب مکتوب الیہ کا نام ہی نہیں تھا تو آپ غیر مکتوب الیہ کو کیوں دیتے ہیں ۔ کیا دوسرا ذمہ دار ہے اب آپ ہی جواب لکھئے اور آپ ہی واپس کیجئے ول حارھا من تولٰی قارھا (یہ فقرہ دراصل امام حسن نے فرمایا تھا قصہ یہ تھا کہ حضرت علی نے حسن سے فرمایا کہ اس شخص پر تم حد جاری کرد و ۔ انہوں نے فقرہ مذکورہ فرمایا ۔ مطلب یہ ہے کہ آپ نے جن لوگوں کو ایسے کاموں کا والی بنایا ہے کہ وہ چین اڑاتے ہیں ان ہی کو حد کا بھی والی بنائے ۔