ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
وقعات اور مشاہدات ہیں ان کی رعایت کرنی چاہئے جب مقاصد دوسرے طریقے سے حاصل ہو سکتے ہیں تو پھر کیا ضرورت ہے خاص طریق کے اختیار کرنے کی ایک تکلف اور ہے ۔ وہ یہ کہ جب انسان کھانا کھاچکنے کے قریب ہوتا ہے تو آخر میں مختلف چیزوں میں سے کوئی ایسی چیز قصدا کھاتا ہے کہ جس کا مزہ منہ میں دیر تک باقی رکھنا منظور ہوتا ہے ۔ ظاہر ہے کہ جب لوگوں کی دیکھی بزرگ کے بچے ہوئے کھانے میں سے کھائے گا ۔ تو وہ ذائقہ زائل ہوجائے گا ۔ کیا اس حالت میں طبیعت پر ناگواری نہ ہوگی ۔ بعض ایسی تکلیف دیتے ہیں کہ ایک رکابی سامنے لائے کہ اس میں سے کھالیجئے ۔ دوسرالایا کہ اس میں سے بھی کھا لیجئے ۔ اسی کا دور چلنا شروع ہوجاتا ہے ۔ دس دس رکابیاں ایسی ہوجاتی ہیں ۔ اور کھانے پر اصرارکرتے ہیں ممکن ہے کہ اس قدر گنجائش نہ ہو ۔ رسم کے غلبہ سے حقیقت مخفی ہوجاتی ہے ۔ حقیقت شناسی کے یہ معنی ہیں کہ ہر چیز کی حقیقت سمجھے ۔ حضرت مولانا گنگوہی کی خدمت میں امرود آئے آپ نے ایک امرود میں سے کھایا باقی تقسیم کردیئے ۔ لوگ دوڑے کہ حضرت اس میں سے کھالیجئے ۔ دوسر آیا کہ اس میں سے کھالیجئے ۔ حضرت نے بوجہ اخلاق کے سب کی تمنا پوری کی ۔ مگر تکلیف تو ہوئی ۔ لوگ ان باتوں کو سن کر کہیں گے کہ اپنی طرف سے یہ باتیں گھڑتا ہے ۔ میں کہتاہوں کہ مواقع پر ان آثار کا مشاہدہ کرلو جن کو میں کہتا ہوں ۔ باقی میں برکت کا منکر نہیں برکت تو ایسی ہوتی ہے کہ باید و شاید چنانچہ کیرانہ میں ایک شخص تھے قوم کے گوجر ۔ یہانتک احتیاط تھی کہ سودی روپیہ نہیں لیتے تھے ۔ انہوں نے مجھ کو ایک چوغہ بناکر بھیجا تھا ۔ اس کی برکت یہ دیکھی کہ جب تک میں اس کو پہنے رہتا ہوں تو صغائر کا وسوسہ بھی نہیں آتا ۔ برکت میں شک نہیں بزرگوں کے تو کھانے میں ۔ لباس میں جگھ میں ۔ برکت ہے ۔ گفتگو منتفع ہونے کے طریقہ میں ہے کہ سرکاری طریقہ کے موافق کیا جائے ۔ یا دوسرا طریقہ اختیار کیا جائے متعارف طریقہ میں ظاہر ہے کہ طرفین کو ضرور پہنچتا ہے ۔ میں نے ایک باراحباب کو یہ بھی کہا کہ ہاتھ چومنا چھوڑ دو کیونکہ سب اشخاص ایک سے نہیں ہوتے کسی کی طبیعت نہیں چاہتی ۔ اور دوسروں کو دیکھا ایسا کرتا ہے ۔ اگر ہاتھ چومنا ہے برکت کے لیے تو کوٹھری میں بند کر کے سارا بدن اور ٹھوک وغیرہ بھی چاٹو تاکہ خوب برکت حاصل ہوسکے ۔ مجھے ایک جگہ بہت شرم آئی ایک درویش ہیں ان پڑھ مگر سید ھے ہیں وہ مہمان آئے ہوئے