ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
عطا ہے مگر اپنا قصد عزت کا نہ ہونا چاہیئے بلکہ خودبے عزتی کے لئے آمادہ رہے ۔ خواہ اس طرف سے کچھ بھی عطا ہو ۔ اور صالح کے واسطے مصلح ہونا ضروری نہیں ۔ جیسے ہندوستان میں غلام پہلوان تھا کہ خود ہٹا کھٹا اور تندرست تھا مگر دوسرے کو تندرست نہیں کرسکتا تھا ۔ اس سے کوئی زکام کا نسخہ تو لکھوا لیتا ۔ کبھی نہ لکھ سکتا ۔ اور اپنا جیسا کرسکتا تھا ۔ یہ ہوسکتا ہے کہ ایک شخص خود تندرست ہو مگر دوسرے کو تندرست نہ کرسکے ۔ بعض لوگ صالح عنداللہ ہوتے ہیں ۔ اور صالح بھی ایسے کہ باعتبار قرب عنداللہ کے مصلح سے بھی بڑے ہوئے ہیں مگر مصلح نہیں ہوتے اصلاح تو ایک فن ہے جو اس سے واقف ہے وہ ہی اصلاح کرسکتا ہے ۔ بعض لوگ ایسے ہیں کہ مصلح تو ہیں ۔ یعنی فن سے واقف ہیں اور فن کے سبب دوسرے کو مشورہ دے سکتے ہیں ۔ خود متقی وصالح نہیں ایسے لوگوں کے رستہ بتلانے میں برکت نہیں ہوتی ۔ عادۃاللہ ہے کہ جو ایسوں سے رجوع کرتے ہیں ان کو طریقہ پر آمادگی نہیں ہوتی ۔ شیخ کو چاہئے کہ اپنے لئے خلوت کا بھی کچھ نہ کچھ وقت تجویز کرے اس سے بھی برکت ہوتی ہے ۔ میں مبتدیوں کو وعظ کی اجازت نہیں دیتا ۔ اور منتہی میں سے بھی سب کو نہیں بلکہ ان کے اخلاق دیکھتا ہوں کہ ان پر وعظ کہنے کا کیا اثر پڑےگا ۔ مناسب حال کام کرتا ہوں ۔ ارشاد : مجھ کو سب تک مسئلہ میں شرح صدر ( اطمینان قلب ) نہ ہوجائے جواب نہیں دیتا ۔ ترودکی صورت میں مسئلہ کا جواب دینا جائز نہیں اور اطمینان ہوجانے پر مواخزہ نہیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر مسئلہ کو جواب ہی دیا جائے خواہ اس میں تردو ہی ہو بلکہ اگر اطمینان نہ ہو تو اوروں پر حوالہ کردیا جائے کہ سائل دوسری جگہ دریافت کرلے اور اس میں راحت کیسی ہے ۔ اور خواہ مخواہ جواب دینے میں یہ ہے کہ روزانہ کتابیں دیکھو ٹکریں مارو ۔ پھر اعتراض پڑے جواب دو ۔ یہ ساری خرابیاں اپنے کو بڑا سمجھتے کی ہیں یوں خیال کرتے ہیں کہ اگر ہم جواب نہ دیں گے تو لوگ کہیں گے کہ جواب بھی نہ دیا گیا ۔ بعض علماء میں جو تاویل کا مرض ہے ۔ یہی خرابی کا باعث ہے کہ جوبات ان کے منہ سے نکل گئی اسی پر اڑے ہوئے ہیں ۔ خواہ غلط ہی کیوں نہ ہو اور خود بھی غلط سمجھتے ہوں ۔ مگر اپنے قول کی پچ کئے جاتے ہیں ۔ صرف اس وجہ سے کہ اپنے قول کے خلاف کرنے پر لوگ ذلیل سمجھیں گے ۔ واقعہ : حضرت کو ایک صاحب نے خط میں سیدی مولائی ، ملجائی لکھا تھا ۔ چنانچہ اس کا جواب حضرت نے بھیج دیا ( اس خط کا خلاصہ مع جواب مکتوبات حسن العزیز میں اس ناچیز نے نقل