ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ضرور لاحق ہوجاتا ہے ۔ آخرت کا یہ ضرر نہ ہوگا ۔ گو کبھی بواسطہ آخرت سے بھی محرومی ہوجائے کیونکہ اس مخالفت کا اول اثر یہ ہوتا ہے کہ اللہ کا نام لینے کی حلاوت جاتی رہتی ہے ۔ پھر تعطل ہوجاتا ہے پھر ترک مستحب پھر ترک سنت پھر ترک واجبات یہاں تک کہ سلب ایمان کی نوبت آجاتی ہے ۔ لیکن اگر اس حالت میں بھی ہمت سے شریعت کا کام کرتا رہے تو آخرت کا نقصان نہیں ۔ مگر انشراح دراحت واطمینان نصیب نہ ہوگا ۔ یہ غلط ہے کہ پیر کے ناراض ہوجانے سے اللہ میاں ناراض ہوجائیں گے اور آداب طریقت سے کوئی ادب غامض نہیں ۔ پیرکو مکر نہ کیا جائے طعن واعتراض اس پر نہ ہو ۔ پیر کو غلطی ہوجانے سے پر نصحیت بھی کرے مگر ہو ۔ ادب سے ۔ دیکھئے صحابہ نے مشورہ دیا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو البتہ بعض کو ناز کی صورت ہوتی ہے اور کچھ کے کچھ کہہ جاتے ہیں وہ اس سے مستثنٰی ہیں مگر ع ،، ناز اروے بیا ید ہمچوں ورد ۔ دیکھئے ناز کا ایک معاملہ حضرت عمر کاتھا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور اس سے بڑھ کر ناز کا معاملہ حضرت عائشہ کا تھا ۔ چنانچہ جب آیت برات ان کے بارہ میں نازل ہوئی تو ان کی مان نے ان سے کہا کہ اٹھ کر آپ کی مدح کرو ۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں آپ کی کیوں مدح کروں اپنے اللہ کی کروں گی یہ ناز کا مرتبہ تھا جو مستثنیٰٰ ہے ۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود ان سے فرمایا کرتے تھے کہ میں تمہاری ناراضگی اور عدم ناراضگی کو سمجھ لیتا ہوں جب تم ناراض ہوتی ہوتو لا ورب ابراہیم کہتی ہو اور جب خوش ہوتی ہو تو لاورب محمد کہتی ہو ۔ حضرت عائشہ نے عرض کیا کہ غصہ میں صرف نام کو چھوڑ دیتی ہوں مسمی کو نہیں ۔ یہ عوارض ہیں ۔ باقی پیر کو مکدرنہ کرے اگر تکدر سے بچنے کا قصد کرے اور تکد ہوجائے تو اس کا اثرنہیں ہوتا قلب سبالات کا حدیث میں ہے کہ صحابہ نے حضور صلہ اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اپنے غلام سے کتنی بار معاف کیا کریں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب مرحمت فرمایا کہ ستر بار تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے شخص سے معاف کرو جو قصدا نہ کرتا ہو ۔ اور یہ تین حالتیں ہیں ۔ ایک تو دل دکھانے کا قصد ہو ۔ دوسرے دل دکھانے کا قصد نہ ہو ۔ تیسرے دل نہ دکھانے کا قصد ہو ۔ پہلی حالت اشد ہے ۔ دوسری اھون ۔ تیسری پسندیدہ ہے ۔ دوسری حالت کا باعث قلت مبالات ہے ۔ اور بے پرواہی ہے تویا تو محبت کم ہے ۔ یا عظمت کم ہے ۔ اگر محبت وعظمت دونوں نہ ہوں تو ایسے موقعہ پر عقل سے کام لے ۔ سوچ کر کام کرے جس سے تکدر نہ ہو۔