ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
پاس آئے ان کے طرف زوانداز اور لب ولہجہ سے تر شیخ ہوتا تھا کہ ان میں کبر ہے نے احتمال پر ان سے دریافت کیا تو انہوں نے اقرار کیا ۔ اب جو شے ان میں تھی ۔ اور اصل تھی تمام برائیوں کو اسی کو منہدم کرنے سے فائدہ ہوسکتا تھا ۔ وظیفہ وظائف سے ایسے شخص کو کیا فائدہ ہوسکتا ۔ میں نے کہا کہ تمہارا علاج یہ ہے کہ اہل خانقاہ کی جوتیاں سیدھی کیا کرو ۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ وہ کہتے تھے کہ مجھ کو اس سے بے حد نفع ہوا ۔ چنانچہ میں ان سے صرف احتمال پر بھی پوچھ سکتا تھا اور وہ نہیں پوچھ سکتے تھے ۔ کیونکہ تربیت میں احتمال پر تفتیش جائز ہے جیسا اور پر مذکور ہوا ۔ اور غلطی کی بھی ایک حد ہے اگر غلطی پر اصرار ہو تو کہہ سکتا ہے ۔ چنانچہ پہلے نماز کے اندر سمع اللہ لمن حمدہ ۔ میں دال کو کھینچ کر کہا کرتا تھا ۔ ایک شخص جو مرید تھے انہوں نے مجھ کو غلطی پر مطلع کیا کہ میں خیال رکھوں گا ۔ پھر میں نے اصلاح کرلی ۔ اگر اصرار ہو تو کہدے مگر ادب سے ہر بات طریقہ سے اچھی معلوم ہوتی ہے ۔ ایک شخص حضرت مولانا گنگوہی کی طبیعت کے خلاف کیا کرتے تھے ان کو یہی جنون ہوگیا تھا ۔ ناحق ظلم کرنا بہت برا ہے ۔ خاص کر جس کے ساتھ یہ اعتقاد ہو کہ یہ شخص نائب رسول ہے ۔ یہ ہلکی بات نہیں ۔ ایسے امور سے انقباض ہوجاتا ہے جو مانع نفع ہے اور اگر ایسی غلطی ہوجائے جس سے اس شخص کو جس سے اعتقاد ہے انقباض ہوجائے تو اس انقباض کو دور کرنے کے دو طریقے ہیں ۔ دوسری جگہ بیعت کرے تاکہ اس پر سے بارا تر جائے یا اسی سے مناسبت پیدا کرے مگر یہ دوسرا طریقہ دشوار ہے اور آسان پہلا طریقہ ہے ۔ اگر کوئی شخص رجوع نہ کرے اور مناسبت پیدا کرنے کی تدبیر کرے تو پھر علاج کیسے ہوا اگر کسی کو ایسے موقعہ پر کہتے ہیں کہ دوسری جگہ رجوع کرو تو اپنے خیال میں وہ سمجھتا ہے کہ دوسری بیعت کرلینے سے اور ناراض ہوجائیں گے ۔کئی شخص اس وقت میں اسی قسم کے ہیں مجھ سے ان کو مناسبت نہیں ۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ دوسری جگہ بیعت ہوجاؤ تو وہ مانتے نہیں ۔ اسی قصہ میں مبتلا ہیں ۔ اگر وہ میرے کہنے کی موافق کرلیں تو میرا انقباض رفع ہوجائے اور میرے اوپر سے ان کا بار اترجائے ۔ جس طبیب کو کسی مریض سے انقباض ہوتو اس کی یہی صورت ہے کہ یا تو مریض اس سے مناسبت پیدا کرے یا دوسری جگہ علاج کرے ۔ اس طرح انقباض رفع ہوسکتا ہے ایک بات یہ سمجھ لینے کے قابل ہے کہ احکام شریعت کے خلاف کرنے سے تو آخرت میں عذاب ہوگا ۔ اور آداب طریقت کے خلاف کرنے سے معصیت نہیں ہوتی ۔ مگر دنیوی ضرر