ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
پوچھیں کہ کفر تو نہیں اگر نہ ہو تو کرلیں ۔ غرض صحابہ نے نہ کیا ۔ اس پر اس سال پھل کم آیا ۔ صحابہ نے شکایت کی اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انتم اعلم بامور دنیا کم ۔ اس سے بدرجہ اولٰی اس قدر ضرور معلوم ہوا کہ ایسا ہوسکتا ہے کہ کسی فن میں امتیوں میں سے کوئی کیوں نہ ہوا ایک دوسرے پر بڑھا ہوا ہوسکتا ہے ۔ واقعہ : ایک شخص جو حضرت سے اعتقاد رکھتا تھا وہ آیا ۔ اور دوسرے شخص اسی روز آئے اور انہوں نے کچھ کپڑا دیا اس کو تو روٹی کھلائی اور میں نے کچھ نہ دیا تھا مجھے روٹی کھلانے کی بھی توفیق نہ ہوئی ۔ دوسری بات یہ کہ میں نے خط بھیجا تھا اس میں جواب کے لئے ٹکٹ نہ تھا تو آپ نے جواب بھی نہ دیا ۔ دوپیسہ بھی خرچ نہ کئے گئے ۔ غرض بڑی گستاخی کا برتاؤ حضرت سے کیا تھا پھر کچھ عرصہ بعد وہ شخص آیا اور معزرت کا رقعہ پیش کیا ۔ حضرت نے فرمایا کہ میرے یہاں تمہارا کچھ کام نہیں ۔ مجھ سے فیض تم کو نہیں ہوسکتا ۔ کیونکہ مجھ میں اور مناسبت نہیں ۔ بہتر یہ ہے کہ تم کسی اور طرف رجوع کرو اور میں تمہارے ہی فائدے کے لئے کہتاہوں میں کچھ تم سے ناراض نہیں ۔ وہ شخص چلا گیا ۔ پھر ایک عرصہ کے بعد تقریبا دو ماہ کے بعد آیا ۔ کہ اس کی حالت جنون والوں کی سی تھی ۔ اور اس کے باپ کا خط حضرت کے پاس آیا کہ اس کو جنون ہوگیا ہے ۔ وہ شخص ایک جگہ بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت نے اپنے ملازم نیاز سے فرمایا کہ اس سے پوچھو کیسے آئے ہو نیاز نے پوچھا تو وہ شخص اٹھ کر بھاگ گیا اور مسجد میں جاکر بیٹھ گیا ۔ حضرت نے فرمایا کہ دیوانہ ہے ۔ پھر نیاز سے فرمایا کہ اس کے پاس جاکر کہو کہاں رہتے ہو وہ گیا اور پوچھا تو کہنے لگا کہ خدا کو خبر ہے ۔ اس کے بعد حضرت نے اس کو نکلوا دیا ۔ وہ مدرسہ کے نیچے جو دکان ہے وہاں پہنچا اور بورا یعنی شکر سفید پھانکنا شروع کردیا ۔ ساری حرکتیں اس کی دیوانوں کی سی تھیں مجنون ہی ہوگیا تھا ۔ ارشاد : جنون تو بیماری خیر اس کا تو مضائقہ نہیں مگر اس نے مجھ پر ظلم کیا تھا دل دکھایا تھا ۔ اور میں نے اس سے کہدیا تھا کہ تم کو جس سے مناسبت ہو اسی کے پاس جاؤ اس کو دل دکھانے کا کیا استحقاق تھا اور وہ بھی دعوئے اعتقاد کے ساتھ ۔ اگر ادب کا لحاظ رکھے اور پھر کہے تو مضائقہ نہیں بشر