ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اس سے واضح ہے کہ جب تک سلسلہ ایمان کا جاری ہے صدیقیت کا بھی جاری ہے ۔ پس صدیقین کا اس امت میں بھی کثیر ہونا ثابت ہوا ۔ البتہ درجات میں تفاوت ہونا اور بات ہے ۔ حضرت خلیفہ اول اعظم الصدیقین ہیں ۔ حضرت امام مہدی کی نسبت تصریح تو نہیں دیکھی باقی ظاہرا وہ ضرور اس رتبہ سے مشرف ہیں اور حضرت عائشہ کا صدیقہ ہونا اسی اعتبار سے ہے جس اعتبار سے اور صدیقین کا صدق ہونا ۔ ملفوظ : شہادت کا ملنا تو ہے آسان ۔ بس ایک تلوار لگی سرا لگ ہو گیا شہید ہوگئے اس لئے کثیرالتعدد ہیں ۔ اور صدیقیت ہی مشکل صدیقیت میں لاکھوں تلواریں ہر وقت چلتی ہیں ہر وقت آرہ چلتا رہتا ہے یہاں تو یہ کیفیت ہے کشتگان خنجر تسلیم را ٭ ہر زماں از غیب جانے دیگر ست شہادت صدیقیت کی فرع اور تابع ہے لوگ شہداء کے بدن کا نہ گلنا خیال کرتے ہیں ۔ تجربہ سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ صدیقین کا بدن نہیں گلتا ہے ۔ واقعہ : ایک روایت کی تحقیق پر ذکر چلا تھا ۔ حضرت نے فرمایا کہ امام غزالی جس فن کے کے امام ہیں اس میں ان کو ترجیح ہوگی اور محدثین کو فن حدیث میں ترجیح دی جائے گی ۔ پھر ارشاد : ہوا کہ یہ کوئی بعید بات نہیں بعض کو بعض پر بات میں ترجیح ہوتی ہے اگر مجموعہ اوصاف کے لحاظ سے اس کو ترجیح ہو ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیکھ لیجئے کہ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو لوگ وہاں تابیر نخل کیا کرتے تھے ( میں تو سمجھتا تھا کہ اس کا بڑا اہتمام ہوتا ہوگا مگر کچھ بھی نہیں ۔ رامپور میں ایک عرب تابیر کر گئے تھے جس سے کھجور میں خوب پھل آیا صورت اس کی صرف یہ ہے کہ کھجور میں ایک نر ہوتا ہے اور ایک مادہ ۔ نر میں پھول آتا ہے پھل نہیں ۔ مادہ میں پھل آتا ہے اور پھول بھی ۔ بس یوں کرتے ہیں کہ نر کا پھول لے کر مادہ کے درخت کے نیچے کھڑے ہوکر اوپر اچھالتے ہیں وہ پتوں سے مس کرتا ہوا پھر نیچے گرجاتا ہے ۔ اس طریقہ سے گویا حمل رہ جاتا ہے اوروہ درخت بار آور ہوتا ہے ) ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خیال سے کہ شاید شگون کی قسم سے ہو صحابہ سے فرمایا کہ ایسا نہ کرو صحابہ تو اشارہ کے منتظر رہتے تھے آج کل کی سی حالت نہ تھی کہ اگر کسی امر کا گناہ ہونا بتلایا جائے تو پوچھتے ہیں کہ کیا بہت بڑا گناہ ہے گویا اگر چھوٹا ہوتو کرلیں ۔ شاید تھوڑے دنوں میں یوں