ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
واسطے کم فہم لوگ مولانا کی شکایت کیا کرتے تھے ۔ جو لوگ اپنی راحت کا سامان کرلیں ۔ اور دوسروں کوبھی طریقہ بتادیں تو لوگ کہتے ہیں کہ صاحب بڑے خشک ہیں ۔ ایک کم فہم شخص کہتے تھے کہ مولانا محمد قاسم صاحب تو درویش تھے اور مولانا گنگوہی درویش نہ تھے البتہ عالم متقی تھے حالانکہ موٹی بات ہے جب کوئی ڈپٹی کے یہاں جاتا ہے معاملہ لے کر تو کوئی نہیں کہتا کہ ہمیں بستر دے دو ، وجہ یہ ہے کہ وہاں سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے کام کو آئے ہیں اور یہاں دوسرے کے کام کو آنا خیال کرتے ہیں کہ ہم نے بڑا احسان کیا کہ ہم نے جاکر ان کی پیری چلائی اور رونق بڑھائی ۔ پیر کو دوروپیہ دے کر یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بھٹیارے بھی ہوگئے ۔ مولانا گنج مراد آبادی کی خدمت میں ایک شخص نے ہدیہ چلتے وقت دیا آپ نے واپس کردیا اور فرمایا کہ تم نے شروع میں کیوں نہیں دیا تھا ۔ لوگ یوں کرتے ہیں کہ جاکر قیام کرتے ہیں کھانا ان کے ذمہ کھاتے ہیں جب چلتے ہیں تو حساب لگاتے ہیں کہ کھانے میں اتنا خرچ ہوا ہوگا ۔ اس سے ذرا زیادہ دے دیا کام کا کام بن گیا اور احسان کا احسان ہوگیا ۔ دیکھو نماز کیسی اچھی چیز ہے مگر طریقہ سے نہ ہوتو مقبول نہیں ۔ مثلا قبلہ کی طرف منہ نہ ہو ۔ ہر شے کے قواعد ہوتے ہیں جب ہی فوائد بھی ہوتے ہیں ۔ واقعہ : ایک خط میں یہ سوال آیا تھا کہ امت مرحومہ میں سوائے خلیفہ اول کے اور بھی کوئی ولی درجہ صدیقیت کو پہنچا ہے یا نہیں ۔ یا آئندہ کسی کو اس مرتبہ پر پہنچنے کی امید ہے یا نہیں مثل حضرت مہدی علیہ السلام کے ۔ فائدہ : پہلے جو جواب حضرت نے خط کا دیا ہے اس کو لکھا جاتا ہے اس کے بعد ایک ملفوظ اس کے متعلق ہوا ۔ اس کو لکھا جائے گا ۔ خط کا جواب ! قال اللہ تعالیٰ فاولئک مع الذین انعم اللہ علیہم من النبین والصدیقین والشھداء والصالحین ۔ یہ آیت نص ہے ان سب طبقات کے تعدد و تکثر میں ۔ مگر دوسری نص قطعی سے نبوت کا ختم ثابت ہے اور دوسرے طبقات کا ختم ثابت نہیں پس وہ عام ہوگا اس امت کو اور امم سابقہ کو ۔ پس اس امت میں بھی صدیقین متعدد ہیں جیسے شہداء متعدد ہیں عام ہیں صالحین متعدد ہیں اس سے زیادہ سورہ حدید کی آیت اس میں نص ہے والذین امنو امنو باللہ ورسلہ اولئک ھم الصدیقون والشھداء الخ ۔