ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اس کا مزہ خراب رہتا ہے ۔ اس کا مزہ اچھا نہیں ہوتا ۔ بزرگی درمیان میں آتی ہے پھر فنا حاصل ہوتی ہے ۔ خود داری اہل اللہ میں کہاں ۔ گالیاں بھی پڑنے لگیں تو پروا نہیں ہوتی ۔ گو طبعا حزن ہو ۔ یہ حالت نہیں ہوتی کہ کسی کے برا بھلا کہنے پر اس کے درپے ہوگئے ۔ مشورہ کرتے پھررہے ہیں ۔ ایک طالب علم نے مولوی صاحب کا مقابلہ کیا مگر پھر بھی اس کے درپے نہ ہوئے حالانکہ ان کو اس پر پورا قابو تھا کیونکہ جن کے یہاں وہ ہیں ۔ وہ مجسڑیٹ ہیں ۔ مجسڑیٹ صاحب نے کہا کہ میں اس کو چھ ماہ سے کم نہ بھیجوں گا ۔ مگر مولوی صاحب نے کہا میں اپنے نفس کے لئے ایسا نہ کروں گا ۔ میں نے ایک نمونہ اس وقت میں دکھایا ۔ مگر یہ مطلب نہیں کہ جس کو فنا کا درجہ حاصل نہیں ہوا تو وہ بزرگ نہیں بلکہ فنا یہ ہے کہ بزرگی ہوکر وہ بھی مٹ جائے ۔ وہ بزرگ تو ہوا ۔ لیکن اگر صاحب فنا ہوتا تو خود کو بزرگ نہ سمجھتا ۔ اور صاحب فنا کے لئے یہ ضروری نہیں کہ کسی کی گستاخی کرنے پر دل میں خیال بھی نہ آئے ۔ ہاں مقتضا پر عمل نہ ہوگا ۔ ویسے تو امور طبیعہ ستاتے ہی ہیں ۔ اور یہ سب چیزیں خدائے تعالٰی کا عطیہ ہیں ۔ استحقاق کسی کو بھی نہیں ۔ مگر ہاں دھن میں لگارہے یہ سمجھ لیجئے کہ ذکر پر کیفیت کا طالب ہونا کبرہے ۔ خدائے تعالٰی سے لڑنا جھگڑنا کیسا ۔ کیا ان پر کسی کا قرض ہے حالت یہ ہونی چاہئے کہ جزا کی طرف التفات بھی نہ ہونا چاہئے ۔ یہاں تو کام نیاز مندی سے چلتا ہے چون وچرا کی گنجائش ہی نہیں ۔ فہم و خاطر تیز کردن نیست راہ ٭ جز شکستہ مے نگیر د فضل شاہ ہر کجا پستی ست آب آنجا رود ٭ ہر کجا مشکل جواب آنجا رود البتہ دعا کرتا رہے شاید عنایت ہوجائے ۔ میں ایسی باتیں دل میں اتارنا چاہتا ہوں مگر الفاظ نہیں کہ ادا کرسکوں ۔ یہ امور وجدانیات ہیں الفاظ ان کے لئے کافی نہیں واجدان ہی سے حاصل ہوتے ہیں گودل میں اتار نہیں سکتا مگر بیان سے اتنا اثر تو ہوگا کہ رغبت تو پیدا ہوگی اگرچہ پوری طرح سمجھ نہ آئے فقط ۔ ارشاد : حضرت مولانا گنگوہی نے ایک بار فرمایا کہ کسی قسم کی توقع مت رکھو چنانچہ مجھ سے بھی مت رکھو ۔ یہ بات دین ودنیا دونوں کا گر ہے جس شخص کی یہ حالت ہوگی وہ افکار وہموم سے بھی نجات پاجائے گا ۔ واقعہ : یہ خبر سنی گئی تھی کہ ایک عامل خورجہ ضلع بلند شہر میں آئے ہوئے ہیں اور وہ آگ میں