ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
فلاں بزرگ کے پاس لے جاؤ مگر راستہ میں کھولنا نہیں یہ لے کر چلے اب بے چینی شروع ہوئی ان کے دل میں سوچا کہ ایسی کیا چیز ہے اس میں ۔ رائے ہر جگہ خراب کرتی ہے انہوں نے نے رائے سے کام لیا ۔ اپنے دل میں کہا کہ ممانعت علی الاطلاق نہیں ہوگی ۔ کوئی علت ہوگی مہمانعت کی اور وہ یہی ہوگی کہ کبھی اس پر حرص غالب ہو اور کھا جائے ۔ سومیں نہ کھاؤں گا یہ تو اختیاری بات ہے بس جو نہی برتن کو کھولا اس مٰیں سے چوہا کود بھاگا پکڑنے دوڑے بھی مگر ہاتھ کیا آتا ۔ اب حیران ہیں دل میں تشویش ہوئی کہ اب کیا کروں ۔ فیصلہ یہ کیا کہ ان بزرگ کے پاس چلو جہاں اس کو بھیجا تھا ۔ ان سے مشورہ کرکے شیخ سے معاف کرالیں گے پہنچے اور سارا واقعہ بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تم نے کوئی درخواست کی تھی ۔ شیخ سے انہوں نے کہا کہ سم اعظم کی درخواست کی تھی ۔ اور اپنا اصرار کرنا اور ان کا جواب دینا بھی بیان کیا فرمایا کہ یہ جواب تھا تمہارا ۔ اور کچھ بھی نہیں ۔ انہوں نے یہ دکھلا دیا کہ تم میں ضبط نہیں ہے ۔ یہ در اصل ان لوگوں کے خاص اندازے ہوتے ہیں ۔ مولوی محمد منیر صاحب نانوتوی حکایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت حاجی صاحب سے پوچھا کہ میرا جی چاہتا ہے بیعت ہونے کو مگر مجھ کو بتلائیے کہ نقشبندیہ میں بیعت ہوں یا چشتیہ میں ۔ زیادہ نفع کی امید کس سلسلہ میں ہے ۔ حضرت نے فرمایا کہ ایک بات میں ہم تمہاری رائے دریافت کرتے ہیں وہ یہ کہ ایک زمین ہے ایک شخص اس میں زراعت کرنا چاہتا ہے اور اس زمین میں بہت سے جھاڑ بھی ہیں اب ایک طریقہ تو یہ بھی ہے کہ پہلے جھاڑ کاٹ کر تخم ریزی کریں ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پہلے تخم پاشی کردو تمہاری رائے میں کون سا طریقہ درست ہے میں نے کہا کہ میرے نزدیک تو رائے صحیح یہ ہے کہ پہلے تخم پاشی کرے وجہ یہ ہے کہ اگر جھاڑ پہلے کانٹے لگا اور اسی میں اتفاق سے موت آگئی تو اصلی مقصود سے بالکل ہی محروم رہ جائے گا اور اگر تخم پاشی کرلی تو آدھ سیر کچھ تو پیدا ہوجائے گا ۔ حضرت نے یہ سن کر فرمایا تم نقشبندیوں جاؤ ان حضرات کا عجیب ذوق ہوتا ہے مگر ذوق کو اہل ذوق ہی سمجھتے ہیں جیسے بھوک ایک امر ذوقی ہے ۔ مگر جبرئیل علیہ السلام حالانکہ ان کا اتنا بڑا علم ہے مگر وہ اتنی بات نہیں جانتے کہ بھوک کیسی ہوتی ہے اور وہ سمجھ بھی نہیں سکتے کیونکہ وہ ایک وجدانی چیز ہے استدلالی نہیں ہے اور جتنے ذوقی امور ہیں وہ ذوق ہی سے سمجھ کر آسکتے ہیں ۔ کوئی کتنا ہی بڑا عالم ہو وہ ان امور سے ایسا ہی اجنبی ہوگا جیسے عنین عورت کی لذت سے اجنبی ہوتا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادراک کنہ نہ ہونے سے انکار کرنا غلطی ہے مگر بعض