ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
سیدھے حق تعالٰی سے عرض کیوں نہ کریں ۔ اور گو ایسا ہونا جیسا سمجھتے ہیں کہ وہ دعا کرتے ہیں ممکن ہے مگر امکان سے وقوع تو ثابت نہیں ہوتا ۔ ممکن ہے کہ دعا ہو اور ممکن ہے کہ نہ ہو پھر ہم ایسا کیوں کریں اور اگر تو سل ہی کی صورت اختیار کرنا ہے تو یوں کہہ دیا کریں کہ اے اللہ غوث اعظم کی برکت سے مثلا ایسا کر دیجئے اس میں کوئی کھٹکا نہیں اور اس میں کھٹکا ہے تعجب ہے کہ باوجود اس تو سل کی تجویز کے ہمیں لوگ بزرگوں کا منکر کہتے ہیں ۔ منکر تو وہ ہیں جو ان کی بزرگی کے قائل نہیں مگر قایل ہونے کے بعد بھی وہ جس کام کے ہیں وہی کام ان سے لینا چاہئے ۔ احیاء تو تعلیم دین کے واسطے ہیں اور دعا کیلئے بھی ان سے وہ کام لیں اور میت ان کاموں کے لئے نہیں بلکہ ہم کو خود ان کی خدمت ثواب سے کرنا چاہئے کیونکہ ان کا ہم پر احساس ہے کہ انہوں نے ہمیں دین کا راستہ دکھایا ہے ۔ ہماری آنکھیں کھولیں ہم کو یہ صلہ کرنا چاہے کہ ان کو ثواب کا تحفہ پیش کریں نہ یہ کہ ان سے اپنی خدمت لیں ہاں کوئی نسبت ہو وہ قبر پر بیٹھے متوجہ ہو اپنی روح کو ان سے متصل کرے تو تقویت نسبت کی ہوتی ہے گو یہ مسئلہ بھی اختلافی ہے کہ صاحب نسبت کو اس طرح سے نسبت میں تقویب ہوتی ہے یا نہیں مگر ہمارے نزدیک ہوتی ہے ۔ مگر اس سے حصول نسبت کا نہیں ہوتا ۔ اور اگر ایسا ہوا کہ کرتا تو حضور صل اللہ علیہ وسلم کے مزار مبارک سے سب صاحب نسبت ہوجاتے خوب سمجھ لو کہ ضرورت ہے باقی اہل قبور سے بیٹے یا روز گار مانگنا یہ تو نہایت ہی مہمل حرکت ہے کیا وہ بیٹے بانٹتے پھرتے ہیں پھر یہ بھی ہے کہ جو لوگ مزارات پر ایسا کرتے ہیں ان کو محبت تھوڑا ہی ہے محبت کیلئے تو اطاعت لازم ہے اور وہاں اطاعت کا نام نہیں اور ان اعمال کے پسند اور ناپسند کا ایک اور سہل فیصلہ بتلاتا ہوں اپنے وجدان کی طرف رجوع کرکے انصاف سے انداذہ کرلیجئے کہ اگر ہماری اور آپ کی دونوں جماعتیں ان کے وقت میں موجود ہوتیں ( یعنی جماعت مطیعین کی بھی اور غیر مطیعین کی بھی ) تو ان کی نظر میں کون مقبول ہوتا اور کون مردود ہوتا ۔ ظاہر ہے کہ اطاعت کرنے والے بزرگوں کے نزدیک مقبول ہوتے نہ کہ غیر مطیعین پھر یہ لوگ ہم کو کہتے ہیں کہ یہ بزرگوں سے بغض رکھتے ہیں میں کہتا ہوں کہ اگر وہاں بغض ہی کی قدر ہے تو بغض ہی اچھا حضرت ان کی حیات کے واقعات اور سوانح عمریاں موجود ہیں دیکھ لیجئے انہوں نے کیا برتاؤ کیا ہے نافرمانوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی باتوں پر کتنا لتاڑا ہے ایک ایک لفظ پر کیسے تشدد کئے ہیں ۔