ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
لگے کہ آپکا یہ حوصلہ ہے ہم میں تو اتنی بھی لیاقت نہیں کہ روضہ مبارک کے گنبد کی بھی زیارت نصیب ہوجائے حضورﷺ کی زیارت تو درکنار ۔ اس کی حقیقت تو وہ جان سکتا ہے جس کو فنا کا درجہ حاصل ہو ویسے کچھ بھی نہیں ۔ جوبات ذوق پر موقوف ہے وہ بتلانے سے حاصل نہیں ہوسکتی وہ تو کھاکر ہی حاصل ہوگی جیسے کسی نے گنانہ کھایا ہو کیسا ہی اس کے روبرو اس کا ذائقہ بیان کیا جائے کبھی سمجھ نہیں سکتا ۔ تا وقتیکہ کھائے نہیں ۔ حضرت حاجی صاحب کے حضور میں ایک شخص نے دوسرے شخص کی شکایت کی کہ وہ تو شرک کرتا ہے ۔ فرمایا میاں بیٹھو بھی ۔ یہ بھی تک کہتے ہو حیتک اپنی حقیقیت پر نظر نہیں پڑی ۔ جس روز اتنی حقیقت کھل گئی سارے مشرکین سے اپنے کو بدتر سمجھو گے ۔ چند اندھوں نے ہاتھی کوٹٹول کر دیکھا تھا ۔ کسی کے ہاتھ میں اس کا کان آیا اس نے کہا کہ ہاتھی ایسا ہے جیسے پنکھا ۔ کسی کے ہاتھ میں پاؤں آیا اس نے کہا کہ ہاتھی ایسا ہوتا ہے جیسے ستون ۔ کسی کے ہاتھ میں اس کی سونڈ آئی تھی اس نے کہا تھا کہ ہاتھی ایسا ہوتا ہے جیسے موسل ۔ کسی بینا شخص نے سن کر کہاں کہ صدقتم وکذبتم کہ تم نے سچ بھی بولا اور تم جھوٹے بھی ہو ۔ سچے تو اسلئے کہ جتناتم نے اس کے متعلق بیان کیا اس میں تم سچے ہو کہ ہاتھی ایسا بھی ہوتا ہے اور ایسا بھی ہوتا ہے ۔ مگر پوری ہیت اس کی یہ نہیں ۔ پوری حقیقت اس کی جب ہی معلوم ہوسکتی ہے کہ تمہاری آنکھیں ہوں اور ویسے اس کا پورا انکشاف نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح محض زبان سے ان باتوں کی حقیقت معلوم نہیں ہوسکتی تاوقتیکہ ذوق کے درجہ میں نہ آئے ۔ اور یہ ذوق پیدا ہوتا ہے ۔ اہل اللہ کی صحبت اور ان کی جوتیاں سیدھی کرنے سے جو کہ اعتقاد وانقیاد کے ساتھ ہو کیونکہ یہاں محض تقلید سے کام چلتا ہے چون وچرا کرنے سے کام نہیں چلتا فہم و خاطر تیز کردن نیست راہ ٭ جز شکستہ مے نہ گیر د فضل شاہ جیسے کوئی بچہ استاد کے سامنے الف بے لے کر بیٹھے اور استاد پڑھائے کہہ الف اور کہہ بے اور بچہ یوں کہنے لگے کہ الف کی صورت یوں کیوں ہوئی اور بے کی ایسی صورت کسی واسطے ہوئی تو استاد اس سے کہے گا کہ تو اپنے گھر کا راستہ لے ۔ بات یہ ہے کہ ابتداء ہرامر کی تقلید محض ہے ۔ طالب کی نیت تو رہبر بننے کی بھی نہ ہونی چاہیے بلکہ یہ نیت ہو کہ ہیں راستہ نظر آجائے ۔ اور رہبربننے کی نیت شرک فی الطریقتہ ہے بلکہ بزرگ بننے کی بھی نیت نہ ہونی چاہیے اگریہ نیت ہے تو وہ شخص غیر حق کا طالب ہے خود کچھ تجویز نہ کرے اور یہ تجویز کرنے والا ہے کون !