ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ہم تو خدا تعالٰٰی کے ساتھ وہ معاملہ کررہے ہیں کہ اگر کسی دنیاوی آقا کے ساتھ کریں توسزا کے مستحق ہوں ۔ اور اگر ہم کریں بھی اور ثمرات مرتب بھی نہ ہوں تو بھی دعویٰ ہے اور اسیا خیال کرنا حقیقت میں کبر ہے جس کا حاصل یہ نکلتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو دیکھتے ہیں کہ ہم بھی کچھ ہیں ۔ ہمیں اپنی حقیقت کی خبر نہیں اگر خبر ہو تو پانچ وقت کی نماز کی توفیق ہونے پر بھی ہمیں تعجب ہوا ۔ اور معلوم ہوا کہ ہم تو اس قابل بھی نہ تھے یہ محض ان کا فضل ہے کہ ہمیں اس کی بھی توفیق ہوئی ۔ نہ کہ جنید بغدادی ہونے مدعی ہوں ۔ مثال اس کی یہ ہے کہ ایک عورت ہے نہایت بدشکل ہے ۔ میل کچیل اس کی آنکھوں میں بھرا ہے ناک تھوک اس کے چہرہ پر لگا ہوا ہے اور دوسری عورت ہے نہایت حیسن وجمیل اور نہایت پاک وصاف خوشبو میں معطر وہ پہلی عورت کہنے لگے میں اس حور کے بچہ کی موافق محبوب کیوں نہیں ہوں تو اس سے یو کہا جائے گا کہ تم ہوکیسی ۔ جیسے تم ہو ویسی ہی محبوب بھی ہو۔ یہ بھی تو دیکھنا کہ جنید وغیرہ تھے کیسے ۔ اگر اپنے اسلام کی پرتال کرنی ہو تو احیاء العلوم کو دیکھو جس سے ہمارے اسلام کی پوری حقیقت کھل جائے گی ۔ جیسے ہم ہیں وہیسا ہی ہمارا استحقاق ہے ۔ اگرگوئی شخص کسی امیر کے یہاں سڑا ہوا خربوزہ لے جائے تو انعام کے استحقاق کا دعوٰی کرنے لگے تو اس کی کیا گت بنے گی ۔ ظاہر ہے کہ دربار سے ذلت کے ساتھ نکالا جائے گا ۔ حق تعالٰی کا وہ فضل ہے کہ ہم وہ سڑے ہوئے پر بھی انعام دیتے ہیں ۔ اور اپنے دربار سے نہیں نکالتے اس کو ہم غنیمت نہیں سمجھتے ۔ دوسرے جن ثمرات کا ہم کو انتظار ہے اس کا وعدہ ہی کہاں ہے ۔ کسی نے ایک لکھی ہے ۔ جس میں ان مضمون کے اشعار ہیں کہ اے اللہ تونے موسیٰ کو یہ دیا یوسف کو یہ فلاں کو یہ دیا اور فلاں کو یہ یا اور بار بار یہ مصرعہ لایا ہے ۔ ع ،، میری بارکیوں دیر اتنی کری ،، گویا حق سبحانہ تعالیٰ پر اپنا استحقاق جتایا ہے اور یہ زبان حال شکایت ہے ۔ اس قسم کی مناجاۃ واہیات ہے ۔ ہمارا تو یہ قول ہے کیسے درجات اس کا خطرہ بھی نہیں آتا ۔ یہی مدنظر ہے کہ جوتیاں نہ لگیں ۔ جس کے ہم مستحق ہیں ۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص فوجداری کا مجرم ہوا ۔ اور مستحق جیل خانہ کا ہوا اور حاکم اس پر رحم کھا کر بری کردے اور یوں کہنے لگے کہ مجھے گاؤں توملے بھی تو نہیں تو کہا جائے گا کہ تیرا گاؤں ملنا تو یہی ہے کہ تو جیل خانہ سے بچ گیا ۔ لوگوں کا دماغ سڑ گیا جو ایسا کہتے ہیں ۔ حضرت حاجی صاحب کا مذاق تو یہ بھلا تو یہ تھا اور یہ فنا سے حاصل ہوتا ہے ایک شخص نے آکر حضرت سے کہا کہ حضرت زیارت حضور ﷺ ہوجائے ۔ فرمانے