ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کہ ایسا نہ کیجئے یہ صاحب نہایت سلیم الطبع ہیں باوجود اس کے کہ نئے تعلیم یافتہ ہیں مگر وہ مزہب کے بارہ میں کہا کرتے ہیں کہ ہم مزہب کے ماہر نہیں ہیں جو کچھ علماء کہیں اتباع چاہئے وہ اپنے عزیز اور دوستوں کو ہمیشہ روکتے ہیں گفتگو کرنے سے مزہب مین کہتے ہیں کہ ہم جانتے ہی نہیں ۔ اس لئے جو علماء بتلائیں اس پر عمل کریں ہاں ان امور میں ہم کہہ سکتے ہیں جن کو ہم جانتے ہیں فقط مسئلہ : جس شخص کے ذمہ سجدہ سہو ہوا اور وہ سلام پھیر دے اور بعد میں یاد آئے کہ مجھ پر سجدہ بھی ہے تو اس سلام سے صلٰوۃ قطع نہیں ہوئی جب سجدہ یاد آئے کرلے فقط ۔ مسئلہ : کوئی شخص سجدہ سہو کرچکا پھر اس کے بعد اور سہو ہوگیا تو پھر کیا کرے اس کا جواب یہ ہے کہ وہ سجدہ کافی ہے جو قبل اس سہو کے کرچکا ۔ فقہاء کو حق تعالٰی جزائے خیردے انہوں نے کس قدر تحقیق کی ہے سوچ سوچ کر مسائل لکھے ظلم کرتے ہیں وہ لوگ جوان کی شان میں گستاخی کرتے ہیں ۔ خلاصہ یہ ہے کہ جیسے سجدہ سہو مقدم سہو کے لئے کافی ہے اسی طرح موخر سہو کے لئے بھی کافی ہے فقط ۔ ارشاد : سہو سے نماز میں بولنا مفسد صلٰوۃ ہے اور روزہ میں سہوا کھالینا مفسد صوم نہیں ۔ فقہاء نے کس قدر تحقیق سے فرق دونوں میں سمجھا ہے واقعی یہ ہے کہ اسرار فہمی انہی کا کام تھا وہ فرق یہ کہ روزہ میں کوئی بات مزکر نہیں کہ میرا روز ہے اس لئے معذور ہوگا بخلاف نماز کے اس کی ہیئت بتلارہی ہے کہ میں یہ کررہا ہوں فقط ۔ واقعہ: ایک صاحب نے بعد ظہر رقعہ پیش کیا جس میں بیعت کی درخواست کی تھی ۔ حضرت نے فرمایا کہ کل صبح کی نماز کے بعد آنا میرے پاس انہوں نے کہا کہ میرے پاس لڑکی سوتی ہے اس وقت میں نہیں آسکتا اس پر حضرت نے فرمایا ۔ معلوم ہوتا ہے طلب کامل نہیں بیعت کی پھر وہ صاحب کہنے لگے کہ صبح ہی کو آؤں گا ۔ اس پر فرمایا بس معلوم ہوگیا کہ چاہت نہیں خواہش نہیں سچی اب تک عذر کیسے جاتا رہا ۔ ارشاد : معلوم ہوا کہ مقدم دنیا ہی ہے تو میں ایسا سبق کیوں پڑھاتا میرے یہاں تو قدر اس کا نام ہے کہتے ہیں کہ سلطنت ایک طرف ہوا اور یہ ایک طرف پھر سلطنت کی پروانہ کرے تب تو وہ خدائے تعالٰی کا چاہنے والا ہے ورنہ نہیں ۔ کسی کی سو اشرافیاں کھوئی جائیں اور وہ ڈھونڈ پھرے ایک شخص کہے کہ ہم تم کو بتلادیں گے آدھی رات کو آنا تو سارے عذر جاتے رہیں چولہے میں جائے لڑکی اور لڑکی کا سونا چار آدمیوں