ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
دیکھا ۔ منشی رفیق احمد صاحب نے دو نسخہ مجھ کو ہدیہ دیئے تھے دیکھ کر بے حد مسرت ہوئی عجیب تحقیق ہے ۔ عامیانہ شہبات تک کو اس میں لے لیا ہے اور طرز نہایت ہی اچھا اختیار کیا ہے ۔ میں نے صرف مسرت ہی پر اکتفا نہیں کیا کہ دیکھ لوں اور پھر رکھ دوں بلکہ عمل سے بھی کام لیا وہ یہ کہ قاری محمد یامین صاحب کو مدرسہ بلا کر ان کو وہ رسالہ دیا ۔ اور کہا کہ اس کو دیکھئے خوب غور سے اور آئندہ اسی کی مطابق مدرسہ عمل کرایئے اور کسی کے طعن وتشنیع کی مطلق پروانہ کیجئے کوئی کچھ بھی کہے جب یہی حق ہے تو اس کے ماننے میں کیا تامل ہے چاہے ساری دنیا خلاف ہوجائے کچھ بھی پروانہ کیجئے کسی کی ۔ اس کے بعد حضرت والا نے کمترین سے فرمایا ۔ جو میں نے اس وقت کہا ہے اس کو حکیم صاحب سے کہے دینا فقط ۔ محمد یوسف بجنوری عرض کرتا ہے کہ میں نے استاد جناب حکیم محمد عبدالرحیم صاحب مصنف رسالہ مذکور سے حضرت کا فرمایا ہوا نقل کردیا ۔ اس رسالہ الاقتصاد فی الضاد میں ضاد معجمہ کی پوری تحقیق ہے ۔ اس حرف کے غلط محض پڑھنے میں عوام خواص بلکہ اخص الخوصواص تک مبتلا ہیں ۔ حق وہی ہے جس کو حکیم صاحب موصوف نے لکھا ہے کتب قرآت اور کتب فقہ میں اس پر شہادت ہے ۔ اور جس طرح اس زمانہ میں رواج ہوگیا ہے اس کی کوئی روایت ضعیف سے ضعیف بھی مؤید نہیں ۔ یہ رسالہ قابل دید اور قابل عمل ہے اس حرف کے متعلق عجیب وغریب تحقیق اس میں کی گئی ہے اور حق وباطل میں دلائل قویہ سے پورا امتیاز کردیا گیا ہے ۔ فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب ہرن کا گوشت پکا ہوا حضرت کی خدمت میں لائے حضرت نے اپنے ایک عزیز کو جو گھر میں آجاتے تھے مکان میں پہنچانے کیلئے بھیجا ۔ وہ برتن بہت دیر تک واپس نہ لائے ۔ لانے والے یہ کہہ کر کہ پھر برتن لے لوں گا چلے گئے ۔ اس کے بعد عزیز کور برتن لائے ۔ حضرت والا ان پر ناراض ہوئے کہ برتن لانے میں اتنی دیر اور فرمایا کہ وہ ابھی گئے ہیں جلدی جاکر ان کو دیدو لانے والے نہ ملے عزیز مذکورنے آکر کہا کہ فلاں صاحب نے کہا ہے کہ پہنچادوں گا ۔ اس وقت اس رواج پر کہ لوگ فورا برتن خالی کرکے چیز لانے والے کو واپس نہیں دیتے ذکر تھا اور حضرت والا کا قاعدہ ہے کہ جب کوئی شخص چیز لاتا ہے فورا برتن واپس فرماتے ہیں ۔ ارشاد : فقہاء نے لکھا ہے کہ جس برتن میں کسی نے کھانا بھیجا ہو اس میں کھانا جائز نہیں ۔ اب تو یہ حالت ہے کہ خالی کرنے کے بعد گھر میں رکھتے ہیں اور خوب استعمال کرتے ہیں پرواہ ہی نہیں