ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ہے نہیں ۔ باقی میں دورد شریف پڑھ لیتا ہوں یہی مجھے اچھا معلوم ہوتا ہے اور 25 کی تعداد اس لئے کہ اتنے عرصہ میں کسی کو پانی پینے یا اور کسی چیز کی ضرورت ہوتو وہ فارغ ہوسکتا ہے ۔ جب بیس تراویح ہوجاتی تو ترویحہ کرکے دعا مانگی جاتی اس کے بعد وتر پڑھے جاتے ۔ اور جس موقعہ پر کلام اللہ میں سجدہ ہیں وہاں کبھی رکوع ہی سے سجدہ ادا فرماتے ہیں ۔ اور کبھی سجدہ ہی فرمادیتے ہیں ۔ عام دستور یہ ہے کہ سورۃ اخلاص سے پیشتر بسم اللہ جہرے پڑھتے ہیں حضرت والا نے ،، اقراء سے پہلے جہر فرمایا ۔ مسلہ اس کا یہ ہے کہ تمام کلام للہ میں ایک دفعہ بسم اللہ جہرے سے پڑھنی چاہئے خواہ کسی صورت سے ہو پہلے مگر چونکہ اقراء اس کیلئے زیادہ مناسب ہے ایک تو وہ سب سے اول نازل ہوئی دوسرے اس کے شروع ہی میں بسم اللہ پڑھنے کا حکم ہے اس لئے حضرت نے اسی موقعہ پر جہر فرمایا ہوگا ۔ ایک عام دستور یہ ہے کہ سورۃ اخلاص کو تین بار پڑھتے ہیں حضرت والا نے اس کو ایک ہی بار پڑھا بلکہ ایک صاحب نے دوسرے دن اس کے متعلق دریافت کیا تو حضرت نے ایک تقریر مختصر فرمائی جو تراویح کے بیان سے دو ارشاد پہلے مذکور ہے جس میں شاہ محمد اسحاق صاحب کا قول بھی منقول ہے اس کے حاشیہ پر یہ سرخی لکھی ہے ۔ رسم ہے کہ تراویح میں ختم کے دن سورہ اخلاص کو تین بار پڑھتے ہیں اس کی اصل کیا ہے جس روز ختم ہوا نہ روشنی میں بہ نسبت دوسرے دنوں کے کچھ اضافہ تھا نہ مٹھائی منگائی گئی نہ کھٹائی لائی گئی جیسے اور روز پڑھ کر چلے جاتے تھے اس دن بھی چلے گئے ۔ ختم ہونیکے بعد تین روز اور تراویح پڑھیں ۔ پہلے دن سورہ والضحٰی سے آخر تک تراویح میں قرآن پڑھا ۔ دوسرے دن الم ترکیف سے آخر تک پھر اسی کو لوٹا کر آخر تک پڑھا تیسرے دن عم یتساءلون کا پارہ نصف کے قریب تک پڑھا ۔ ایک دستور یہ ہے کہ جس روز ختم ہوتا ہے ت حافظ کے سامنے پنساری کی دوکان لاکھ رکھ دیتے ہیں یعنی اجوین کی پڑیال لاکھ رکھ دیتے ہیں اور پانی کا گھڑا بھر کر رکھ دیتے ہیں وہ اس ،، چھو ،، کردیتا ہے یہاں کوئی قصہ نہ تھا بس مسنون طریقہ کے موافق عمل تھا ۔ جو امور اس زمانہ میں رواج پاگئے ہیں وہ بظاہر تو اچھے معلوم ہوتے ہیں مگر جو برائیاں مخفی ہیں اصلاح الرسوم سے ان کا پورا پتہ چلتا ہے ۔ جو صاحب اس میں خلاف ہوں تو وہ اصلاح الرسوم کا ضرور مطالعہ فرمالیں مگر یہ نظر انصاف دیکھیں ان شاء اللہ رسومات مروجہ کی برائیاں ظاہر ہوجائیں گی ۔ شریعت مطہرہ نے سب کاموں میں آسانی رکھی ہے ہم لوگ خود دقتیں بڑھا لیتے ہیں ۔ اگر اس طریقہ سے تراویح ہوا کریں تو کتنی آسانی ہے فقط