ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
عبادات کی ایک صورت ہے اور نفس کو جاہ مرغوب ہے اور شہرت کو چاہتا ہے اور عبادات میں یہ بات خوب حاصل ہوتی ہے مثلا کوئی چار رکعت پڑھے تو لوگ سمھتے ہیں کہ رات کو جاگتا ہے بڑا متقی ہے نفس کو اس سے خط حاصل ہوتا ہے اور ورع کی کوئی صورت ہے نہیں وہ تو ترک ہے اور ترک کی کوئی شکل نہیں اس لئے اس کی خبر کسی کو ہوتی نہیں ۔ پس جو مقصود تھا نفس کا شہرت اور جارہ وہ ورع میں حاصل نہیں ہوتا ہے ۔ اس لئے وہ اس طرف آتا ہی نہیں فقط ۔ واقعہ : ایک خط آیا کاتب نے اپنا نام ایسا لکھا تھا کہ باوجود سعی کرنے کے ٹھیک پڑھا ہی نہیں گیا دق ہوکر حضرت نے یہ کہا کہ ایک موقعہ پر ان کا پتہ خط میں مل گیا اس میں صاف لکھا ہوا تھا ۔ اور دوسری جگہ نام جس طرح کا بھی تھا دونوں کو کاٹ کر لفافہ پر دونوں پرچے چسپاں کرکے ڈاک میں روانہ فرما دیا اس کے بعد فرمایا ۔ ارشاد : حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب فرماتے ہیں کہ مجھے لغت بولنے اور شکستہ لکھنے سے نفرت ہے کیونکہ مقصود تحریر اور تقریر سے افہام ہے اور اس میں ہے ابہام اس لئے پسند نہیں ۔ فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب نے شکایت لکھی کہ معلولات فرمودہ حضرت والا کرتا ہوں مگر افسوس جمعیت دل میں نہیں ہوتی اور محبت وردرزیادہ نہیں ہوتا بلکہ زیادہ کیا ہے ہی نہیں اس سے دل متفکر رہتا ہے نہ معلوم کسی تباہی میں پڑجاؤں حضرت نے جواب لکھا کہ مثنوی معنوی اور دیوان حافظ کے دو ، صفحہ روزانہ مطالعہ کرلئے جائیں ۔ اس کے بعد حاضرین سے فرمایا ۔ ارشاد : ان کتابوں میں خاصہ ہے در دو محبت پیدا ہونیکا گویہ موقوف علیہ کسی مقصود کا نہیں مگر معین ضرور مقصود میں فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ عام رواج اس وقت میں یہ ہے کہ ختم قرآن میں سورۃ اخلاص تین مرتبہ پڑھتے ہیں اور مبنی اس کا یہ قرار دے رکھا ہے کہ تین بارسورہ اخلاص پڑھنے سے پورے قرآن کریم کا ثواب ملتا ہے اس لئے تین دفعہ اس کو پڑھنے سے ایک قرآن کا ثواب اور ملے گا اس کے متعلق فرمایا ۔ ارشاد : تراویح میں تین مرتبہ پڑھنے کی رسم بعض کے نزدیک مکروہ ہے اور بعض کے نزدیک جواز بلا کراہت مگر اولویت کسی کے نزدیک بھی نہیں اس لئے مستحب اور اولیٰ سمجھنا تو سخت غلطی ہے ۔ اور تراویح میں تکرار یہ محض رسم ہی رہ گئی ہے اور یہ جوہے کہ تین بار سورۃ اخلاص پڑھنے سے پورے قرآن کا ثواب ملتا ہے یہ بھی ٹھیک نہیں اس لئے کہ حدیث کے الفاظ سے تو صرف یہ معلوم