ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
چنانچہ گاؤں والوں سے کہا کہ ہم باہم مشورہ کرلیں ۔ انہوں نے سمجھا کہ اچھا ہے مشورہ کرکے بہت بڑی رقم دیں گے چنانچہ بعض گاؤں والوں نے تھوڑی رقم تجویز کی ۔۔ ایک ان میں سے بولا ارے بڑے بڑے لوگ مانگنے آئے ہیں ۔ بھلا پچاس روپے تو ہوں ۔ خیر صاحب پچاس روپے جمع کرکے دیئے یہ بڑے خوش ہوئے مگر حضرت کو یہ معلوم نہیں کہ لایحل مال امر امسلم الا بطیب نفس منھ کہ بدون خوشدلی کے مسلمان کا مال لینا حلال نہیں یہ کیا خوشی کی بات تھی جبکہ ناجائز طریقہ سے ملا ۔ پھر مدرسہ تھانہ بھونہ کے متعلق تزکرہ فرمایا کہ ) یہ مدرسہ یہاں نہایت آزادی کے ساتھ شروع ہواتھا ۔ اس طرح سے ایک یاداشت لکھی اور اس کے لیجانے کیلئے تجویز کون ہوا ۔ ایک بھنگی کا لڑکا کہ مسلمان ہوگیا تھا مگر بعد مسلمان ہونے کے بھی لوگ اس کو ذلیل ہی سمجھتے تھے اور بھنگی کا سا برتاؤ کرتے تھے ۔ غرض سب میں سب سے ادنٰی آدمی کو تجویز کیا جس کی کوئی وجاہت ہی نہ ہو ۔ ایک کاغذ پر لکھ کر اس کو دیدیا کہ یہاں ایک مدرسہ ہو ہے جن صاحبوں کو شریک ہونا ہوتو وہ اپنے قلم سے اپنا نام اس کاغذ پر لکھ دیں اور کوئی جبر ہے نہیں جو رقم صاحب کو خوشی سے دینا ہو وہ لکھ دیں اور اس لڑکے سے کہا کہ سب جگہ ہو آؤ جو جواب دیں ہم سے آکر مت کہنا اور کوئی بات بھی وہاں کی یہاں آکر نہ نقل کرنا نہ یہاں کی کوئی بات وہاں کہنا ۔ چنانچہ وہ سب کے پاس جاکر کاغذ دکھلا کر چلا آیا ۔ شاید دو ایک شخصوں نے کچھ لکھا تھا ۔ غرض یہ مدرسہ اس طرح شروع ہوا ۔ پھر باہر سے خود بخود آمدنی ہونے لگی ۔ ایک شخص ایک دفعہ یہاں آئے یہاں کے قاری صاحب سے انہوں نے کلام اللہ سنا ۔ تنخواہ پوچھی ۔ تنخواہ بتلائی گئی کہ دس روپے ہیں وہ بولے کہ دس روپے تو بہت کم ہیں ۔ اور دو روپے نکال کردیئے اور کہا کہ دو روپے میں دیدیا کرونگا ۔ میں نے کہا کہ اس میں دو شرتیں ہیں ایک تو یہ کہ کوئی یاد نہ دلائے گا آپ خود ہی بدون یاد دلائے بھیجیں دوسرے یہ کہ جب آپ کی طبیعت چاہے موقوف کردیجئے ۔ جب آپ کا جی اترے فورا موقوف کردیجئے اور میں نے قاری صاحب کو بلا کر کہا کہ لو یہ دو روپے مگر آئندہ توقع مت رکھو کہ وہ دو روپے اور ملا کریں گے تنخواہ تمہاری دس ہی روپے ہے مجھے حضرت مولانا گنگوہی کا مزاق بہت پسند ہے ۔ جب دیوبند میں مخالفت ہوئی اور اہل شہر اپنا ایک ممبر بڑھانا چاہتے تھے بڑا شوروغل مچا