ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
تھا ۔ میں نے مولانا کو لکھا کہ میں مشورہ کے قابل نہیں مگر خیر خواہی سے عرض کرتا ہوں کہ مناسب یہ ہے کہ ان کا ایک ممبر بڑھا دیا جائے ۔ ورنہ مدرسہ کے ٹوٹ جانے کا ڈر ہے ۔ اس پر مولانا نے لکھا کہ یہ لوگ اہل نہیں ہیں اگر ہم نے نااہل کو اختیارات دیدیئے ۔ گو مدرسہ رہے مگر اس کا مواخذہ ہم سے ہوگا اور اگر مخالفت میں مدرسہ ٹوٹ گیا تو مدرسہ کے ٹوٹنے کا وبال ان لوگوں کو ہوگا ۔ میں اس کی وجہ اور اگر بتلاتا ہوں ( یعنی مولانا کے اس قسم کے جواب دینے کی وجہ ) بات یہ ہے کہ اتنا پختہ وہ ہوسکتا ہے جو صرف رضائے حق کو مطلوب سمجھے خود مدرسہ کو ضروری نہ سمجھے اور آمادہ ہوجائے کہ اگر نہ چلے گا بلا سے نہ چلے ۔ رہا یہ کہ مدرسہ نہ رہے گا تو مولوی کہاں سے کھائیں گے اس کا جواب یہ ہے کہ اگر ان کو تعلیم کا کام نہ ہوگا تو چاول بیچ لیں گے اور میں کہتا ہوں کہ مولوی یہ کام بھی اوروں سے اچھا کرسکتے ہیں ۔ اور جب تک کوئی اس پر آمادہ نہ ہوگا کہ مدرسہ رہے رہے نہ رہے نہ رہے وہ ایسا جواب نہیں دے سکتا ۔ بحمداللہ یہاں بھی یہی نیت ہے حتٰی کہ یہاں کے لئے جو لوگ تحریک کرنا چاہتے ہیں ان کو سخت ممانعت ہے تحریک کرنے کی بس خدائے تعالٰی کو جب تک منظور ہوگا تو یہ مدرسہ چلے گا ورنہ نہ چلے گا ۔ مایفتح اللہ للناس من رحمۃ فلا ممسک لھا وما یمسک فلا مرسل لھ من بعدہ اور اکثر جگہ اب تو ہم لوگوں کو حرام وحلال کی بھی تمیز نہیں رہی مسلمان ذلت اپنے ہاتھوں خریدتے ہیں یہ حالت ہے کہ جہاں روپیہ ان کو دکھایا جو چاہے کام لے لو ۔ اکثر مسلمان کا یہ حال ہے کہ خوف کا مقابلہ تو کرلیتے ہیں مگر طمع کے مقابلہ میں ذرا نہیں ٹھہرتے اور عوام تو عوام جو علماء کہلاتے وہ پھسل پڑتے ہیں جب ان کی یہ حالت ہے تو عوام الناس کو کیا کہا جائے جبکہ نام کے علماء ہزار تاویلیں کرکے حرام کو حلال کرلیتے ہیں ۔ میں ایک قصہ کرتا ہوں ۔ ضلع سہار نپور میں آبہ ایک گاؤں ہے وہاں ایک پٹھان مرگئے تھے ان کی بی بی تھیں اور نابالغ بچیاں تھیں کہ ان کا ترکہ تھا بی بی نے اس میں سے کپڑے نکال کر یہاں مدرسہ میں بھجیے میں نے واپس کردیئے اور لکھ دیا کہ ترکہ میں حصہ لڑکیوں کا بھی ہے اس لئے قبل تقسیم ہم نہیں لیتے البتہ جتنا حصہ ان لڑکیوں کا ان کپڑوں میں ہو اس کے بدلہ میں اگر ان کو دوسری چیزیں دیدو تاکہ کپڑے تمہاری ملک ہوجائیں پھر تم مدرسہ میں دینا چاہو تو دے سکتی ہو ۔ انہوں نے اس کو بکھیڑا سمجھ کر رکھ لیا ۔ وہاں ایک مولانا آئے متبع سنت ان کے وہاں