ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
دیتے ہیں ہم ان کا شکریہ ادا نہ کریں گے جسے شکریہ کا انتظار ہو وہ نہ دے ۔ اگر کوئی ہمارے ساتھ احسان کرے تو شکر کا منتظر نہ ہو تم ہمیں تھوڑا ہی دیتے ہو تم تو مدرسہ میں دے رہے ہو ۔ ہمارے اوپر کیا اھسان ہے بلکہ محسن تو ہم ہیں کہ روپیہ کا حساب کتاب رکھتے ہیں دین کا کام تمہارے قائم مقام ہوکر کرتے ہیں سو دقتیں اٹھاتے ہیں دعا کرتے ہیں ۔ میں نے کہہ دیا کہ اگر شکریہ کے طالب ہو تو رکھو جیب میں ہم تم سے نہیں مانگتے ۔ پس حضرت کے اس کہنے پر بہت روپیہ آیا ۔ پھر بطور ظرافت کہا کہ جتنے مہتمم شکریہ ادا کرتے ہیں ان کو مت دو ۔ یہ دلیل اس کی ہے کہ وہی کھاتے ہیں اور خرچ کرتے ہیں کیونکہ شکریہ مخصوص ہے اپنے ساتھ احسان کرنے والے کے ساتھ جب انہوں نے شکریہ ادا کیا تو گویا ان ہی کو دیا ۔ ( اس کے بعد حاضرین سے فرمایا ) ارشاد : دین کو بالکل مستغنیانہ شکل سے رکھنا چاہئے ایک دفعہ ریاست رامپور میں ایک مدرسہ کے لئے چندہ کی تحریک ہوئی ایک بزرگ تحریک کرنے کھڑے ہوئے ایک سبک طریقہ سے حاجت بیان کی وہ اسی طرح کہ اسلام کی مثال اس وقت میں ایک بیوہ عورت کی سی جس کے والی وارث نہ ہوں اور وہ چاروں طرف نگاہ اٹھا کر دیکھتی ہے کہ کون اس کی دستگیری کرنے والا ہے اور ایسے ہی جو ذرامدد کرے وہ اس کو غنیمت سمجھتی ہے پٹھانوں پر اس مضمون کا اثر کچھ بھی نہ ہوا ۔ اس کے بعد میں کھڑا ہوا ۔ اور میں نے کہا کہ خدا نہ کرے کہ اسلام بیوہ ہو ۔ اسلام اسی آب وتاب کے ساتھ موجود ہے جیسے تھا ۔ ہزار دفعہ غرض پڑے دو ، رونہ اپنے گھر میں رکھو ۔ اسلام کو تمہارای ضرورت نہیں ہے اگر تم اعراض کرو گے تو خدائے تعالٰی دوسری قوم کو پیدا کریگا کہ وہ اس کی خدمت کرے گی ۔ چنانچہ قرآن شریف میں ہے وان تتولو ایستبدل قوما غیرکم ثم لا یکونوا امثالکم میں نے کہہ دیا کہ ناک رگڑ کر دو گے تو لیا جائے گا ورنہ نہیں ۔ اس پر پٹھانوں نے کہا جی ہاں جی ہاں اسلام کوئی محتاج ہے اور خوب دیا ( پھر حاضرین سے حضرت نے فرمایا بس آن بان کے ساتھ رہنا چاہئے ۔ ( پھر حاضرین سے فرمایا ) میں سہار نیور کے جلسہ میں جب اول بارگیاہوں وہاں چندہ کی تحریک اس طرح کی ۔ میں نے کہا یہ ظاہر ہے کہ دین کی اشاعت ہونی چاہئے باقی طریقہ کیا ہے سو اہل الرائے نے اس کا طریقہ یہ تجویز کیا ہے کہ ایک مجمع ہو طلباء کا اور مدرس ہوں اور ایک درسگاہ ہو اور اس میں یہ یہ باتیں ہوں یہ ایک آسان صورت تجربہ سے