ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
والا نے سوال کے بچنے کے بارہ میں اپنے یہاں کا طرز عمل بیان فرمایا ۔ وہ یہ کہ میرے یہاں اتنا بچاؤ ہے سوال سے کہ مدرسہ کے بارہ میں بھی سوال کی صورت تک اختیار نہیں کی جاتی ۔ بلکہ میں تو یہ کہہ دیتا ہوں کہ یہ مدرسہ نہیں ہے اس کو خانقاہ کہتے ہیں ۔ کیونکہ مدرسہ آج کل اسے کہتے ہیں جس کا باقاعدہ انتظام ہو چندہ کی تحریک کی جاتی ہے ۔ باقاعدہ رسیدد یجاتی ہو اور یہاں ان باتوں میں سے ایک بھی نہیں ۔ اس لئے اس کو مدرسہ ہی کہنا ٹھیک نہیں ۔ یہاں تو یہ حالت ہے استغاء کی کہ ایک دفعہ ایک شخص نے مدرسہ میں کچھ بھیجا اور طالب علموں سے دعا کرانی چاہی میں نے منی آرڈر واپس کردیا اور لکھ دیا کہ یہاں دعا کی دوکان نہیں کہ روپیہ دیا اور اس کی عوض دعا کی درخواست کرو ۔ میں تو لکھ دیتا ہوں کہ جب تم دعا کے طالب ہوئے تو تم نے خلوص سے نہیں دیا ۔ چنانچہ قعآن شریف میں ہے انما نطعمکم لو جھ اللہ لا نرید منکم جزاء شکورا ۔ میں کہتا ہوں کہ اس کی فرمائش ہی نہیں چاہئے ہاں لینے والے کا کام ہے کہ وہ خود ہی دعا کریگا تمہاری طرف سے خواہش کیوں ہو ۔ میرے لکھنے پر ان صاحب نے لکھا کہ رقم مدرسہ میں لے لو اب میں دعا کا طالب نہیں واقعی یہ ہے کہ حق تعالٰٰی نے نفی فرمائی ہے ارادہ جزاء وشکور کی ۔ اور دعا بھی ایک قسم کی جزاء یا شکور ہے ۔ کیونکہ دعا سے مکافات کرنا یہ عوض ہے پس یہ بھی جزا ہے حکما اور ولا شکور اسے معلوم ہوتا ہے کہ شکر یہ بھی یہیں چاہئے ۔ پس دینے والا اس کی بھی درخواست نہ کرے ہاں وہ ( لینے والا ) خود دعا کرے گا کیونکہ اس کو حکم ہے دعا کرنے کا ۔ چنانچہ قرآن کریم میں ہے ۔ خذ من اموالھم صدقۃ تطھرھم وتزکیھم بھا وصل علیھم صل یعنی ادع ۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیھ وسلم نے صدقہ لے کر فرمایا اللھم صل علی آل ابنی وافی ۔ اور صیغہ صلٰوۃ کا قرآن شریف میں جس طرح امر تھا اسی کی حضور نے تعمیل فرمائی ۔ پس ادب یہ ہے کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیھ وسلم نے بتایا ہے کہ دینے والا تو منتظر نہ رہے جزاء کا لیکن لینے والا خود شکر یہ ادا کرے ۔ سبحان اللہ کیا اچھا اثر ہے اس کا کیسی اچھی تعلیم ہے اس کو ( یعنی دینے والے کو ) تو منع کردیا کہ جزاء کے طالب مت ہو اور اس کو ( یعنی لینے والے کو ) حکم کردیا ( کہ دینے والے کہ حق میں دعا کرے ۔ اور شکریہ ادا کرے مگر دعا تو عام ہے اور شکریہ یہ خاص اسی وقت ہے جب کوئی اس کے ساتھ احسان کرے ) اسی لئے میں نے تو مؤتمر الا نصار کے جلسہ میں کہہ دیا تھا کہ جو لوگ چندہ