ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ہے ۔ باقی عند اللہ کیا ہے یہ مجھے خبر نہیں ۔ ایک مرض اپنی جماعت میں اور پیدا ہوگیا ہے کہ آپس میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ فلاں نے بڑے ہوئے ہیں اور فلاں نے کم ہیں ۔ ایک دوسرے کو فضیلت دے کر دوسرے کے عیوب بیان کرتے ہیں جو شخص کسی وابستہ ہوتا ہے اس کو برائیاں جتلا کر توڑتے ہیں اور اس سے ہٹاتے ہیں اپنی عادت تو اپنی عادت تو پرانی ہی پڑی ہوئی ہے اس قسم کی عادت بھدی معلوم ہوتی ہے ۔ اسی سے ہٹاتے ہیں اپنی عادت تو پرانی ہی پڑی ہوئی ہے اس قسم کی عادت بھدی معلوم ہوتی ہے ۔ اسی لیے بیعت کرنا چھوڑ دیا ہے کہ لوگ مجھ کو دوسروں پر بڑھائیں گے میں مخذوم بننا چاہتا خادم بننا چاہتا ہوں ۔ اپنے حضرات کو دیکھا ہے مجمع میں بکثرت لوگ ہوتے تھے مگر یہ بھی نہیں معلوم ہوتا تھا کہ کون کس سے بیعت ہے کل میں خط حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کا پڑھ رہاتھا اس میں لکھا تھا کہ میں کوئی عالموں میں نہیں ہوں الخ ۔ اس زمانہ کی باتوں کو دیکھ کر وحشت ہوتی ہے اور یہ جی چاہتا ہے کہ کونے میں سر دیدے ۔ میں نے پہلے لوگوں کو اپنے کو رشیدی وغیرہ لکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ اب لوگ یہ بھی کرتے ہیں ۔ مثلا اپنے کو لکھتے ہیں فلاں اشرفی ۔ اپنے کو میری طرف منسوب کرتے ہیں ۔ میں تو ڈانٹ دیتا ہوں ۔ اس سے فرقہ بندی ہوتی ہے ۔ لوگ تعظیم میں ایسے بڑھ گئے ۔ ہیں کہ حد سے گزر گئے ہیں ۔ چنانچہ اب ہاتھ چومنے کا طرز نکلا ہے لوگوں نے مجھ کو حضرت ؛ کہنا شروع کیا ۔ اس سے مجھ پر بڑا بوجھ ہوا ۔ حتیٰ کہ میرے بھائی مظہر نے بھی یہی طرز اختیار کیا میں نے ان کو بڑا ڈانٹا اور کہا کہ اگر زیادہ عظمت دل میں ہے تو بڑے بھائی کہدیا کرو ۔ میرا تو یہ جی چاہتا ہے پرانا رنگ ہو دل سے خوش ہوتا ہے ۔ بھوپال میں جاکر اپنی نسبت اسی پرانے طریقہ کی شہادت سن کر جی خوش ہوا ۔ قصہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں کے ایک صاحب وہاں تھے سن رسیدہ اور اپنے مجمع میں ممتاز تھے پرانی وضع کے یہا نتک کہ بولی بھی نہیں بدلی تھی وہی پرانی بول چال تھی ۔ نہایت سادہ لفظوں سے انہوں نے فرمایا کہ میرا جی تم سے مل کر بھی خوش ہوا ۔ اور زیادہ جی اس سے خوش ہوا کہ میں نے تم کو اپنے بزرگوں کے طرہقہ پر دیکھا ۔ ان کی صحبت سے وہ نفع ہوا جیسا کہ مشائخ کے پاس معلوم ہوتا تھا ۔ معلوم ہوتا تھا کہ بزرگوں کے نمونہ ہیں ۔ ان سے مجھ کو مل کر بڑا ہی خوش ہوا ۔ مجھ کو بعض مسائل فرعیہ مثلا بعض صوربوا میں حضرت مولانا گنگوہی سے اختلاف تھا مگر ان پر اس کا ذرا بھی بار نہیں ہوا حضرت حاجی صاحب ایک دفعہ مجلس میلاد میں مدعو ہوئے آپ نے ایک خلیفہ سے