ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ورنہ دوسری دکان سے خریدو ۔ جو متبوع بننا چاہتے ہیں ۔ ان کو اس کا شوق ہوگا مجھ کو متبوع بننے کا شوق نہیں حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کو لوگوں نے کافر تک کہا ۔ اگر مولانا کو ایسی روایت سننے کا اتفاق ہوتا تو آپ فرماتے ہیں کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ اور فرماتے کہ میں اب تو مسلمان ہو گیا ۔ مولانا محمد یعقوب صاحب رحمت اللہ نے ایک سائل کے مکرر سوال پر فرمایا تھا کہ ہم مرغان جنگی نہیں ہیں ۔ اگر ہمارا جواب پسند نہیں تو اور کسی سے پوچھو ۔ بچپن سے تو ایسے حضرات کو دیکھا ہے اس کے خلاف دیکھنے سے تو وحشت ہوتی ہے اب لوگوں کو شوق ہے مناظرہ کا ۔ مجھ سے تو عادت بدلی نہیں جاتی ۔ ایک شخص نے سہسرام سے کچھ اعتراض بیجھے تھے ۔ اور مناظرہ کی بات لکھا تھا میں نے جواب لکھا او ایاکم لعلٰی ھدی او فی ضلال مبین قل لا تسالون عما اجرمنا ولا نسل عما تعلمون قل یجمع بیننا ربنا ثم یفتح بیننا بالحق وھو الفتاح العلیم ۔ اور میں نے کہا کہ اس آیت کا رد لکھو ۔ سہار نپور میں مولانا نے فرمایا کہ جلسہ میں براءت کے متعلق بیان ہوجائے تو اچھا ہو ۔ میں نے عرض کیا کہ خدا تعالٰی بری فرمائیں گے بس یہی کافی ہے ۔ انشاءاللہ ایسے لوگ تھوڑے دنوں میں خود ہاتھ جوڑیں گے ۔ کیا میں براءت ظاہر کرکے عوام کی خوشامد کروں ۔ ہاتھ جوڑوں اور جتلاؤں کہ میں اچھا ہوں ۔ مولانا نے فرمایا کہ عوام کو اس بدگمانی سے گناہ ہوگا اس لیے براءت کر دینی چاہئے ۔ میں نے عرض کیا کہ وہ تو اپنے ہاتھوں گناہ سمیٹتے ہیں ان کو اس کا انتظام چاہئے کہ تحقیق کریں ۔ مولانا گنگوہی کی حضور میں بعض مبتدعین کے بہت خط آئے کہ مناظرہ کرلیجئے مگر کبھی التفات بھی نہیں کیا ۔ اس میں جو مفاسد پیدا ہوتے ہیں وہ بڑے سخت ہیں ۔ بعض لوگوں نے خواب کے قصہ میں لکھا کہ طبع کرا دو کہ شیطانی وسوسہ ہے ورنہ ہم کو لوگ پریشان کرتے ہیں ۔ میں نے ان کو لکھا کہ تم کو اس کا یقین ہے تم شائع کردو اپنی مصلحت کے لیے مجھ کو کیوں مجبور کرتے ہو ۔ بعض نے لکھا کہ خواب دیکھنے والے کو لکھ دو کہ تم کو تجدید نکاح کرنی چاہئے ۔ میں نے لکھا کہ ایسا میں تو متعدد فتوے میری رائے کے موافق نکلے ۔ میری رائے یہی ہے کہ خواب دیکھنے والا معزور تھا نہ اسے اس میں گناہ ہوا میں نے یہ بھی لکھ دیا کہ میری رائے وخیال ہے اگر غلطی ہوئی ہوتو اللہ میاں معاف فرمائیں ۔ اللھم اغفرلی ما قدمت وما اخرت الخ ۔ میری سمجھ اور رائے میں یہی آیا