ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
حضرت والا سے اس کے بارہ میں پوچھا تھا ۔ حضرت نے لکھا ہے کہ میرے نزدیک اس میں نفس کا کید مخفی ہے جلد اس کو چھوڑیں ورنہ بہت پچھتانا پڑے گا ۔ جب دین بگڑنے لگا گا ۔ اس کے بعد فرمایا ۔ ارشاد: یہ صاحب دوسرے کی مصلحت بتلاتے ہیں ( کہ نماز کے پابندی ہوگئے اور یہ فائدہ ہوا اور یہ ہوا ) چاہئے اپنا دین برباد ہوجائے دوسرے کی مصلحت میں کیا اور ہزاروں آدمی نہیں ہیں صرف ان ہی سے تعلق رہ گیا تھا نصیحت وغیرہ کرنے کا ۔ اگر کوئی آدمی بڈھا ہو اور اس کی آنکھ سے صرف ان ہی سے تعلق رہ گیا تھا نصیحت وغیر کرنے کا ۔ اگر کوئی آدمی بڈھا ہوا اور اس کی آنکھ سے آنسو بہتے ہوں اور وہ ایسا ہوکہ نماز وغیرہ نہ پڑھتا ہو اور ان کے تعلق سے پڑھنے لگے ) تو کیا اس سے ایسا تعلق رکھیں گے ؛ یہ صرف نفس کا کید ہے اور کچھ نہیں نفس شیطان سے بھی بڑھ کر ہے نفس تو بادشاہ ہے اور شیطان اس کا معین ہے اور وزیر ہے مدبر بھی اتنا بڑا ہے کہ گناہ کرانے کی تدابیر ایسی سوچتا ہے کہ شیطان کی بھی سمجھ نہیں آتی ۔ وہ دقائق نکالتا ہے کہ شیطان کو بھی نہیں سوجھتے ۔ شیطان صرف داعی ہے چنانچہ قرآن میں شیطان کا مقولہ ہے الا دعوتکم فاستجبتم لی کہ میں نے تو صرف تم کو بلایا تھا تم نے میرا کہا مان لیا ۔ میں نے کوئی زبردستی تھوڑا ہی کی تھی ( یہ قیامت کو شیطان کہے گا ) اس پر مجھ کو ایک حکایت یاد آئی ہے مہمل سی مگر اس کی عمدہ مثال ہے کہ شیطان کم ہے تدبیر میں نفس سے نفس زیادہ ہے وہ حکایت یہ ہے : کہ ایک شخص سفر میں اونٹنی پر سوار تھا شیطان نے بہکایا مستی سوار ہوئی کہ اونٹنی کا بوسہ لینا چاہیئے مگر یہ سمجھ میں نہیں آتا تھا کیونکر لوں گردن لمبی ہے منہ کیسے پہنچے شیطان نے بھی بہت سوچا کہ کیا تدبیر سوجھاؤں مگر کچھ سمجھ میں نہ آیا ۔ آخر اس نے خود ہی ایک بات نکالی وہ یہ کہ ایک ٹہنی ہری توڑی اور اوٹنی کے منہ کے قریب کی اس نے منہ اس کے کھانے کو اس طرف کیا اس نے ٹہنی کو پیچھے ہٹالیا اس نے اور گردن موڑی اس نے ٹہنی اور پیچھے کو کرلی یہاں تک کہ منہ قریب آگیا اور اس نے وہ حرکت نا معقول کی ۔ بعد میں پشیمان ہوا ۔ اور شیطان پر لعنت کی ۔ شیطان متمثل ہوکر سامنے آیا ۔ اور کہا کہ واللہ یہ تدبیر تو میری سمجھ میں بھی نہ آئی تھی تو میرا بھی استاد نکلا تجھے شاباش ہے ۔ اب کسی نے یہ حکایت گھڑی ہو یاواقعی ہو مگر مقصود ہے تو صحیح اس امر کی کہ نفس شیطان سے بڑھا ہوا ہے اور یہ اس کی مثال ہے پھر فرمایا کہ ایک باریک بات قابل سمجھنے اور یاد رکھنے کے بتلاتا ہوں ۔