ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کیا ہے اور اس کا نام رکھا ہے ۔ ،، تصیح الا غلاط ،، وتنقیع الاخلاط ،، مجھ میں قافیہ کا بھی مرض ہے اور مخالفین سے بھی درخواست ہے کہ غلطیاں چھانٹ مجھ کو مطلع کریں میں جو سمجھ لوں گا میں ان سے رجوع کروں گا میں تو یہ کام اپنے مواخذہ سے بچنے کے لئے کرتاہوں ان کے ساکت کرنے کو نہیں بعض موافقین نے یہاں تک لکھا کہ بیٹھے بیٹھے جو جی چاہے لکھ دیتے ہیں ہو اور ہم مصیبت میں پڑ جاتے ہیں ۔ لوگ طعن کرتے ہیں ۔ ہمیں پیچھا چھڑانا دشوار ہوجاتا ہے ۔ میں نے لکھ دیا کہ آپ لکھ دیا کیجئے کہ وہ ذمہ دار ہے ۔ اس پر انہوں نے لکھا کہ لوگ اس صورت میں یہ کہیں گے کہ ان کے تو آپس میں ہی تفریق ہے ۔ زیادہ سبب اس کا تہذیب عرفی اور مصلحت زمانہ ہے ۔ مگر میری حالت تو یہ ہے ۔ رندِ عالم سوز را با مصلحت بینی چہ کار ٭ کار ملک ست آنکہ تدبیر وتحمل بایدش جن حضرات کو میں نے دیکھا ہے ان میں تواس کا پتہ بھی نہ تھا ۔ آج کل لوگوں میں پالیسی بہت ہوگئی ہے ۔ مجھے دباتے ہیں کہ تم ایسی بات مت کہو ہم پریشان ہوتے ہیں ۔ اجانب کو توڑ توڑ کر جواب دیا جاتا ہے مگر اپنوں سے نرمی کرنی پڑتی ہے اور اس میں بڑی تکلیف ہوتی ہے ۔ اگر مثل سابق کے کام جاری رکھا جائے اور پھر ایسی واہیات پیش آئیں تو غیبت کی نوبت آجاتی ہے اچھا میں کہتاہوں علماء سے استفتاء کیا جائے کہ جس مستحب سے اتنا مفاسد پیش آئیں اس کو کیا جائے یا نہیں ۔ جواب یہی ہے کہ نہ کیا جائے ان قصوں سے مجھ کو تمام تمام رات نیند نہیں آئی ۔ ان قصوں میں بیمار ہوگیا رنج ایسی چیز ہے کہ آدمی کو بیمار بنادیتا ہے ۔ میں تو کیا ہوں حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیکھئے جن بارہ میں ہے : تفتؤا تذکر یوسف حتی تکون حرضاَََ اوتکون من الھالکین ۔ اس لئے عافیہ اختیار کرنی چاہئے ۔ غیبتیں شکایتیں پیدا ہوتی ہیں امراض کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ ان قصوں سے دو تین روز اتنی تکلیف ہوئی کہ حد نہیں نہ آؤ رادر ہے نہ اشغال ۔ میں کچھ بھی نہ کرسکا ۔ ہم سوالوں کو رخصت پر عمل کرنا مناسب ہے ۔ میں اختلاف سے بہت پریشان ہوتا ہوں ۔ چاند میں کیسا اختلاف ہوتا ہے اسی لئے میں چاند کی منادی کبھی نہیں کراتا ۔ اگر کوئی تحقیق کرنے آتا ہے تو کہدیتا ہوں کہ میری تحقیق یہ ہے جس کو نے ظاہر کر دیا ۔ میں تو لوگوں سے یہ بھی کہدیتا ہوں کہ مقتدی بن کر عید گاہ چلا جاؤں گا امام بن کر نہیں ۔ جب سب لوگ جائیں ھے میں بھی ساتھ ہولوں گا ۔ جنہیں اس کی عادت ہے ان کو مزہ آتا ہے جب کہہ چکا کہ میری بات مت مانوپھر کیوں سر ہوتے ہیں ۔ یہ تو سودا ہے کھرا معلوم ہولو