ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
پڑھئے تو لوگ بیٹھ نہیں سکتے اٹھ اٹھ کر چلے جائیں گے ۔ جب چاہے تجربہ کرلیجئے اور راز اس بیہودہ شوروغل میں اور ہے کہنے کے قابل تو ہے نہیں مگر کہے دیتا ہوں وہ یہ ہ آج کل اصاغر سے اکابر بھی متاثر ہوتے ہیں وہ اس طرح کہ اصاغر کی بات کی ایک صورت بناکر اور اس کو لباس پہنا کر اکابر کے سامنے پیش کرتے ہیں اور وہ ایک مسئلہ بن جاتا ہے اور اصاغر کی اس صورت بنانے کی زیادہ وجہ کوئی رنج ہے جو ان کو مجھ سے پہنچا ہے ۔ چنانچہ بعض کے رنج کی وجہ یہ ہے کہ میرے اندر ایک قسم کی صفائی ہے اور بعض سے میں خصوصیت کا تعلق رکھنا نہیں چاہتا ۔ بوجہ اس کے کہ میری طبیعت ان سے نہیں ملتی اس لئے میں ان سے کہہ دیتا ہوں کہ میری تمہاری طبیعت نہیں ملتی قصدا مجھ سے ملنے بھی مت آؤ ۔ اگر ایسے لوگ کہیں راستہ مل جاتے ہیں تو بس ااسلام علیکم وعلیکم السلام وہ یوں سمجھتے ہیں کہ اس گفتگو کے بعد ممکن نہیں کہ اس کے دل میں ہماری طرف سے رنج نہ ہو ۔ اور اس قیام فاسدہ سے وہ مجھ سے رنج رکھتے ہیں ۔ بس اب وہ عیوب چھاٹتے ہیں اور ان کو رنگین کرکے اکابر کے سامنے پیش کرتے ہیں کہ آپ کو وہ یوں کہتا ہے ۔ اب خوشامد کرتے پھرو کہ میری بات کا یہ مطلب نہیں تھا بلکہ یہ مطلب تھا پھر اس کی کوئی حد نہیں غرض سبب اس کا رنجش ذاتی ہے ۔ میں نے تو پہلے حضرات کو دیکھا ہے ۔ اب میں اپنے اخلاق کو بدل نہیں سکتا ۔ اسی وجہ سے بعض جگہ میرا نفع دنیوی منقطع ہوگیا بعض امراء سے مجھے بہت روپیوں کا نفع ہوتا تھا مگر میری طبیعت ان سے میل نہیں کھاتی تھی میں نے یہ تجویز کیا کہ ان سے یہ علاقہ قطع کیا جائے میں نے لطیف حیلوں سے ہدایا کا سلسلہ قطع کردیا ۔ اب میں کیا اپنی عادت بدلوں ۔ عمر ساری تو عشق بتاں میں مومن ٭ آخری وقت میں کیا خاک مسلمان ہوں گے اور ان بیانات کا بند کرنا صورۃ ہے حقیقتہ نہیں جس کی صورت یہ ہے کہ یہاں وعظ ہوا ۔ اور ضبط ہوگیا اس میں نظر کرکے صحیح کردیا گیا اور طبع ہوکر سب جگہ پہنچ گیا ۔ دھلا دھلا یا کٹا کٹایا یہاں سے جائے گا لوگوں کے ایہامات نکالنے سے اب جو میں اپنی کتا بیں دیکتاہوں تو خود مجھے ایہام ہونے لگا جیسے کسی میاں جی کی نقل ہے کہ بچوں نے اس کو بیمار بیمار کہہ کہہ کر ڈال دیا تھا وہ حالت ہوگئی ۔ اب تو یوں جی چاہتا ہے کہ گوشہ تنہائی میں بیٹھا جائے ۔ آنا نکہ بکنج عافیت نبشتند ٭ دندان سگ و دہاں مردم بستند کام ایک شخص پر موقوف نہیں ۔ مجھ نالائق سے بھی کام ہوگیا ہے اور بہت ہوگیا شکر ہے اور کرنے والے بہت ہیں ۔ اب تو یہی نیت ہے کہ اسی کو چھانٹ دوں ۔ میں نے یہ سلسلہ بھی جاری