ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کیونکہ وہ تو بوڑھے ہیں ان بزرگ کی عنر اس وقت میں سوبرس کی قریب ہوگی میں نے کہا کہ میں ایک واقعہ مولانا کا بیان کرتا ہوں اس سے اندازہ کرلینا وہ یہ کہ ایک دفعہ ان بزرگ کی آنکھ شب کے وقت کھلی تو آپ نے خادم کو آواز دی کہ بھائی غسل خانہ میں پانی رکھ دینا کچھ مجھے شبہ ہے لاؤ نہاہی ڈالوں ۔ چنانچہ آپ نے غسل کیا ۔ اس سے سمجھ لو کہ پردہ چاہئے یا نہیں عورتوں نے اتفاق کیا کہ واقعی پردہ چاہئے ۔ بڑھاپے میں ان امور کا احساس نہیں ہوتا ۔ چونکہ ضعف کا وقت ہوتا ہے اور جوانی میں ہیجان ہوتا ہے اس لئے احساس ہوتا ہے باقی مبتلا اس میں بوڑھے بھی ہیں ۔ بلکہ بوڑھوں سے اور بھی بچاؤ چاہئے کیونکہ جوان کو ہیجان ہونے پر احساس ہوگا تو وہ سمجھ جائیگا خود بھی اس سے احتراض کریگا ۔ اور دوسرے بھی اس کو جوان سمجھ کر احتراض کریں گے اور بوڑھے کو نہ خود احساس ہوتا ہے نہ دوسروں کو شبہ ہوتا ہے اس لئے اس کا ابتلاء بہت قریب ہے ۔ اور فقہاء نے جو بعض محارم سے پردہ کرنا لکھا ہے لکھتے ہیں کہ رضاعی بہن کے ساتھ تنہائی جائز نہیں ۔ اس قدر انتظام کیا ہے فقہاء نے یہی دو فرقے ہیں مصلحتیں ایک فقہاء دوسرے صوفیہ انہوں نے خوب ہی سمجھا ہے اس بات کو ۔ فقط ۔ فائدہ : اس کے بعد ان دونوں صاحبوں کو فرمایا کہ یہاں سے اٹھ جائیے چنانچہ دونوں صاحب اس مجلس سے اٹھ گئے ۔ بعد میں کمترین سے اور خواجہ صاحب سے فرمایا کہ میں نے اس لئے اٹھادیا اور اتنی سختی کی کہ بات یاد خوب رہتی ہے اور مجھے کوئی ان سے دشمنی تھوڑا ہی ہے اصلاح اسی صؤرت سے ہوتی ہے مگر وہ دونوں صاحب تو مخلصین میں سے تھے ۔ حضرت کو چھوڑکر کہاں جاتے عذر کر کے پھر مجلس میں آنے لگے ۔ بلکہ تنہائی میں اس کمترین سے اس تنبیہ پر اظہار مسرت کرتے تھے میں سچ عرض کرتا ہوں کہ حضرت کے بعض احباب ایسے ہیں جن کی یہ شان ہے جیسے صحابہ کی تھی حضور صلی اللہ علیھ وسلم تھوکتے تو اپنے منہ پر ملتے ایسا ہی ان کا بھی حال ہے یہ بات رہ کر تجربہ سے معلوم ہوسکتی ہے فقط از جامع ۔ واقعہ : ایک صاحب نے مبلغ ایک ہزار روپے زکٰوۃ کے ایک یتیم خانہ میں داخل کئے غرض یہ تھی کہ یتامی کے کھانے وغیرہ میں صرف کئے جائیں اس کا ذکر کرکے حضرت والا سے ایک صاحب نے عرض کیا کیا اس صورت میں دینے والے کی زکوۃ ادا ہوگی اس پر حضرت نے فرمایا ۔