ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
خطوط جاتے ہیں ان سے پوچھنا چاہئے کہ جو تشخیص کیا جاتا ہے وہ صحیح بھی ہے یا نہیں ۔ پھر میں اپنی تحقیق کو قطعی تو نہیں سمجھتا ہوں میں تو کہتا ہوں کہ ایسا بھی ہوتا ہے اگر ایسا ہو تو خیال کرنا چاہئے نفس کی بدمعاشی بڑے بڑوں کی سمجھ میں نہیں آتی ۔ جس کی سمجھ میں آجائے تو خدائے تعالٰی کا فضل سمجھنا چاہئے اکثر ثقات میں آجکل یہ خرابی ہے کہ اپنے متعلقین بی بی بچے سے تو تعلقات کم کرتے چلے جاتے ہیں ۔ انما اموالکم کا مصداق سمجھتے ہیں اور دوسروں سے تعلق بڑھا لیتے ہیں اور اس کو شفقت خیال کرتے ہیں حالانکہ باعث اس کا نفس ہے ( پھر دوسرے صاحب کے بارہ دوسرے صاحب کے بارہ میں فرمایا ) یہ سارا مرض ( جاہ کا ) مدرسی کی بدولت ہوا ہے یہاں رہنا نہ چاہئے ایسے شخص کو نکالے ۔ یہاں تو ایسے شخص کو رہنا چاہئے کہ اگر میں ایک بات صحیح کہوں اور پچاس غلط تو اس سے ایک ہی سے نفع حاصل کرے تاکہ میرا دل بڑھےاور حوصلہ ہو اور سمجھوں کہ یہ لوگ اصلاح چاہتے ہیں اور اس قسم کے احتمالات نکالیں گے تو میں یہ کہوں گا ۔ بامدعی مگوئید اسرار عشق ومستی ٭ بگزار تابمیر ودررنج وخود پرستی جب ہر بات میں شبہ پیدا ہوگا تو میں یہی کہوں گا کہ بس ان سے مت کہو میرا کیا حوصلہ ہوگا ۔ کسی بات کے کہنے کا تومیں طالب علمی کی حثییت سے کہتا ہوں کہ جو بات غلط ہو اس کو دل میں غلط سمجھو اور مشائخ کے یہاں تو یہ بات بھی نہیں ان کے یہاں تو یہ ہے کہ جووہ کہیں سب کو صحیح سمجھو ۔ یہ بات تو میں ہی کہتا ہوں مگر جو صحیح معلوم ہو اس کو تو مانو تاکہ میرا دل تو بڑھے اور آئندہ کہنے کا حوصلہ ہو ۔ عالمگیر کا قصہ ہے یہ قرآن لکھتے تھے اور اس کی اجرت سے گزر اوقات کرتے تھے بیت المال سے نہیں لیتے تھے ۔ ایک دفعہ قرآن لکھ رہے تھے ایک شخص نے کہا کہ یہاں غلطی ہے حالانکہ غلطی نہ تھی بلکہ عالمگیر نے جو کچھ لکھا تھا وہی صحیح تھا ۔ مگر اس کے کہنے سے اسی کے موافق بنادیا جب وہ شخص چلاگیا تو انہوں نے وہ ورق بدل دیا ۔ ایک شخص نے کہا کہ یہ آپ نے کیا کیا اتنی مشقت کیوں اٹھائی ۔ اس پر عالمگیر نے کہا کہ میں نے یہ خیال کیا کہ اگر اس کا کہنا نہ مانوں گا تو اس کا دل بجھ جائے گا آئندہ اگر واقعی گلطی بھی ہوگی تو اس پر متنبہ نہ کریگا اس لئے میں نے اس کے کہنے کو مان لیا ۔ میں نے متنبہ کرنے والوں کے میدان کو اس لئے وسیع کیا ہے آپ لوگوں کی عجیب حالت ہے کہ ہر بات پر اعتراض ۔ آجکل اصلاح کا ادب متروک ہوگیا ہے ۔ ادب یہ ہے کہ شیخ کی صحبت میں رہ کر گوش محض ہوجائے ۔ مدت تک گوش بن کر اہلیت پیدا ہوتی ہے سوال کرنے کی ۔