ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
دیکھو اپنے احتمالات اور شہبات کو کیسے ہیں ۔ خدا کو حاضر وناظر سمجھ کر دل کو ٹٹولو کہ آیا یہی بات ہے جو تم کہہ رہے ہو یا نفس کو ایسے تعلق سے کچھ حظ ہے اور اس سے دل میں یہ خباثت ہے اور جب تمہارے دل میں خباثت ہے تو کیا تمہارا دل لگے گا میرے مضمون پر یہ محض بوجھ ڈالنا ہے مخاطب پر یہ طالب علمی کا رنگ ہے اگر ایسے ہی احتمالات معتبر ہوں تو کسی کی دنیا میں تربیت ہی نہ ہو ۔ یہ تو ایسا ہے جیسے کوئی طبیب کسی مریض کو حرارت غریبہ بتلائے اور ایک شخص کہے کہ جس کو تم نے حرارت غریبہ سمجھی ہے ممکن ہے کہ وہ حرارت غریز یہ ہوا ۔ احتمال کو ہر جگہ نکل سکتا ہے ۔ یاد رکھو کہ یہ مجلس اصلاح کی ہے احتمالات کی نہیں اگر احتمالات نکالنے ہوں تو مدرسوں میں جاؤ ۔ یہ خانقاہ ہے ایک فقیر کی جس کا نام امداد اللہ تھا جس کو اس سے مناسبت ہو وہ یہاں بیٹھے اور جس کو مناسبت نہ ہوچاہے وہ جنید وثبلی ہو مگر اس میں اس کا رنگ نہ ہو وہ نہ بیٹھے ۔ تم مہل احتالات نکال کر اللہ کے راستہ سے دوسروں کو بھی روکتے ہو ۔ اور یصدون عن سبیل اللہ کا مصداق بنتے ہو ۔ تمہارے احتمالات نکالنے سے اوروں کو بھی شہبات پیدا ہوتے ہیں دوسروں کا مذاق بھی خراب ہوتا ہے ۔ اسی مجلس میں ایک اور صاحب تھے عالم مدرس جو کئی دن سے حضرت کی بعض بعض علمی باتوں میں احتمالات نکالتے تھے ان کی طرف بھی حضرت والا مخاطب ہوئے اور فرمایا کہ میں ان کو بھی کئی دن سے دیکھ رہا ہوں کہ طالب علمی احتمالات نکالتے ہیں ہر بات میں ۔ پھر دونوں کو مخاطب بنا کر فرمایا ۔ کہ تم میں شہوت کا چور ہے ( ایک کی طرف اشارہ کیا ) اور تم میں جاہ کا چورہے ( دوسرے کی طرف اشارہ کیا ) خلوت میں جاکر اپنے دل سے پوچھ لو کہ یہ میری تشخیص صحیح ہے یا نہیں ۔ عجیب حال ہے ہر بات میں شہبات نکالنا یہ تحقیق علمی کی مجلس نہیں اصلاح حال کی مجلس ہے میں تو اصلاح کے متعلق امور بتلاتا ہوں جس کا دل قبول نہ کرے مت عمل کرو ۔ اگر علمی شہبات پیش کرتا ہوں تو میں اس کے لئے بھی تیار ہوں مگر اس کے لئے دوسری مجلس ہونی چاہئے ۔ میں خلط نہیں کرنا چاہتا ہوں اس مجلس میں اور اس مجلس میں میری تو عدم خلط میں یہاں تک عادت ہے کہ اگر ایک خط میں دوقسم کے سوال ہوں ایک علمی اور دوسرا اصلاح باطن کے متعلق تو میں لکھ دیتا ہوں کہ دونوں کے لئے علیحدہ علیحدہ خط بھیجو ایک میں ہی خلط نہ کرو یہ اور وہ اور فن ہے ۔