ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
زیادہ محسوس ہوگی اور جس دن نہ کرو گے صعوبت کم محسوس ہوگی ۔ چرچا کرنے سے صعوبت اور بڑھ جاتی ہے ۔ واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ یہ تو ثابت ہے کہ رمضان شریف میں شیطان مقید کر لئے جاتے ہیں جب یہ ہے تو پھر برے خیالات اور بعض وقت خواب ہوکر غسل کی حاجت کیوں ہوجاتی ہے ۔ اس پر فرمایا ۔ ارشاد : اول تو حدیث میں مردۃ کا لفظ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ بڑے بڑے شیاطین مقید کر لئے جاتے ہیں اس سے چھوٹے چھوٹے شیاطین کا مقید ہونا لازم نہیں ۔ دوسرے قوت متخیلہ سے دماغ میں صورتیں پیدا ہوتی ہیں ۔ دماغ بھی تو اشکال کو پیدا کرتا ہے اس لئے فاسد خیالات آتے ہیں اور بڑے بڑے شیاطین کے مقید ہونے سے یہ فائدہ ہوا کہ جب تک وہ موجود تھے تو شر سے بچنا بہت مشکل تھا ۔ اب ایسا مشکل نہ رہے گا ۔ رہ گئے تو ان کی مقاومت زیادہ مشکل نہیں ۔ ضعیف بھی ان کی مقاومت کر سکتا ہے بس ان کے مقید ہونے سے لوگوں کی اعانت ہوگئ شر سے بچنے میں اور چھوٹوں کے دفعہ کرنے کو ہمارا سر سری قصد کافی ہے اسی وسطے رمضان شریف میں گناہوں کے چھوڑ نے کا قصد کرنے پر آسانی سے گناہ چھوٹ جاتے ہیں ۔ واقعہ : ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت زکریا علیہ السلام نے جو یہ عرض کیا تھا کہ انی یکون لی غلام اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لڑکا ہونے کو بعید سمجھتے تھے اور ان کی یہ شان کے خلاف ہے کیا انکو خدا کی قدرت میں شک تھا جو ایسا فرمایا ۔ ارشاد : ان کو شک نہیں تھا لڑکا ہونے میں مگر چونکہ لڑکا ہونے کی صورتیں مختلف تھیں ۔ یا تو یہ کہ اسی کبر سنی اولاد ہو یا یہ کہن جوان ہو جائیں یا کسی اور طریقہ سے لڑکا آئے ۔ مختلف طریق میں سے ایک طریقہ کا تعین چاہتے تھے پس وہ کیفیت پوچھتے تھے کہ کس طرح اولاد ہوگی انی استعباد کے لئے نہیں بلکہ سوال عن الکیفۃ کے لئے جیسے کوئی حاکم کسی سے نوکری کا وعدہ کرے اور ہوں نوکری ملنے کی مختلف صورتیں اور کوئی پوچھے کہ کس طرح ملے گی پرانی آسامی ہوگی یا نئی ہوگی کس طرح آپ نوکر رکھیں گے جب حاکم کا وعدہ ہے تو نوکری ملنے میں شبہ نہیں مگر اس صورت میں تعیین طریق سے ہوگا اورانی بکثرت آتا ہے فقط ۔